Maktaba Wahhabi

177 - 256
کا احترام ہی سب کچھ ہے ۔ نعت گوئی معراجِ دیدارِ حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل ہے ۔ نعت گو، فرشتوں کا ہم زبان اور تمام ارواح مبارکہ کا ہم نوا ہے۔ تشبیہ و استعارہ نعت کے اظہار میں ایسی تشبیہ یا استعارے سے گریز کرنا چاہیے جس سے نعت کی پاکیزگی اور شائستگی متاثر ہوتی ہو، مثلاً: دیکھیے ہوگا ’’سری کرشن‘‘ کا کیوں کر درشن سینۂ تنگ میں دل گوپیوں کا ہے بے کل (محسن کا کوروی) شعر مذکور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ’’سری کرشن‘‘ (جو ہندوؤں کا دیوتا ہے اور ان کے عقیدے کے مطابق بھگوان کا اوتار ہے) کا استعارہ استعمال کیا گیا ہے ’نعوذ باللّٰہ من ذلک‘یہ انتہائی سو ء ادب ہے ۔ اسی طرح اطہرؔ ہا پوڑی کا شعر ہے: کب ہیں درخت حضرتِ والا کے سامنے مجنوں کھڑے ہیں خیمۂ لیلیٰ کے سامنے اس شعر کے دوسرے مصرع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لیلیٰ سے اور گنبد خضریٰ کو خیمۂ لیلیٰ سے تشبیہ دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں۔ نعت میں اس طرح کی تشبیہات و استعارات کا استعمال دراصل شاعروں کے فکر وفن پر غزل کے گہرے اثرات کا نتیجہ ہے ۔ ان کی نعت گوئی میں تغزل کا رنگ اور غزل کے مخصوص علائم ورموز کا استعمال بھی آتا ہے جن کا انداز عامیانہ اور بازاری ہے اور یہ
Flag Counter