Maktaba Wahhabi

101 - 256
پاسِ مصطفی( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور توقیرِ اَللہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ قرآن مجید کے تیس پاروں میں کس قدر شرح و بسط کے ساتھ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ متعین کیا گیا ہے اور کس طرح آپ کے ادب و احترام اور تعظیم و تکریم کو ملحوظ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ سوء ادب کی پاداش میں اعمال بھی اکارت ہوسکتے ہیں، چنانچہ قبیلۂبنو تمیم کے وہ لوگ جو دوپہر کے وقت ملنے آئے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیلولہ فرمارہے تھے توآپ کا انتظار کرنے کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے لے کر پکارنے لگے ’’یامحمد! یا محمد!‘‘ تو یہ آیت نازل ہوئی: ’’وہ لوگ جو آپ کے حجرے (گھر) کے باہر سے آپ کو آوازیں دیتے ہیں، ان میں سے اکثر بے عقل ہیں۔‘‘[1] یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خصوصیت ہے، البتہ پہلی امتیں اپنے انبیاء کو نام لے کر پکارتی تھیں۔ قرآن مجید میں ہے کہ بنو اسرائیل نے کہا: ’’اے موسیٰ! ہم ایک کھانے پر ہرگز قناعت نہیں کر سکتے۔‘‘[2] اور مسیح علیہ السلام کے حواریوں نے کہا تھا:
Flag Counter