Maktaba Wahhabi

35 - 256
نعتیں کہی گئیں۔ اس سلسلے میں ہمیں عطّارؔ، رومیؔ، نظامیؔ، جامیؔ، خسروؔ، فیضیؔ، سعدیؔ، عرفیؔ، قدسیؔ، قآنیؔ اور دیگر بے شمار شعراء نظر آتے ہیں جن کے نعتیہ کلام میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سمندر موجزن ہیں۔ انھی سمندروں سے نعت حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کے بادل اٹھے اور ہماری اردو شاعری کو سیراب کرتے چلے گئے۔ دکن سے اردو شاعری کی موجیں شمالی ہند کی جانب بڑھیں تو دیگر اصناف سخن کے ساتھ نعت و منقبت کے دھارے بھی گلستانِ ادبِ اردو میں موجیں مارنے لگے۔ ولیؔ دکنی سے لے کر امیرؔ مینائی تک اردو شعراء کی ایک کھیپ ہمیں نعت سرائی کرتی نظر آتی ہے اور پھر حالی ؔسے ہوتی ہوئی یہ روایت ظفرؔ علی خان تک قوت و توانائی کا ایک عظیم مینار بن کر ہمارے سامنے آئی ہے۔ اقبالؔ کے ہاں نعت آفاقی منازل تک صعود کرگئی اور پھر اس کی روشنی کچھ اس طرح پھیلی کہ قیام پاکستان کے بعد نعت گوئی ہر مسلمان شاعر کا جزو ایمان بن گئی۔ اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کا شاید ہی کوئی شاعر ہوگا جس نے نعت نہ کہی ہوگی۔ اور اپنے علم و عرفان کی پوری صلاحیتیں عقیدت اور محبت کے گل ہائے رنگا رنگ کے گلدستے سجانے میں صرف نہ کی ہوں گی۔ موضوعاتِ نعت آج کی نعت اپنے مرکزی موضوع، یعنی مدح رسول سے پھیل کر کائنات بھر کے مسائل کو محیط نظر آتی ہے۔ جوں جوں زمانہ ترقی کر رہا ہے اور نت نئے سائنسی انکشافات ہو رہے ہیں، توں توں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اورآپ کی تعلیمات کے اثرات انسانی تہذیب و معاشرت اور تاریخ و سیاست پر نمودار ہورہے ہیں۔ عصر عاضر میں انسانی مساوات، مؤاخات اور آفاقی تصورات کے جو چرچے ہورہے ہیں اورانسانی ترقی جو منزلیں طے کرتی نظر آرہی ہے، اس کے پس منظر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter