Maktaba Wahhabi

107 - 256
’مَا کَانَ لِي أَنْ أَمْحُوَ ہٰذَا‘ ’’مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں اس لفظ کو مٹاؤں۔‘‘ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس لفظ کو مٹا دیا۔[1] دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا ادب عروہ بن مسعود کو جب قریش نے صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا تو اس نے دیکھا کہ صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کس قدر تعظیم کرتے ہیں۔ اس نے یہ منظر دیکھا: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی وضو فرماتے، صحابہ ان کے وضو کے پانی کی طرف لپکتے اور اسے اپنے بدن پر ملتے تھے۔‘‘ عروہ بن مسعود نے قریش سے جاکر کہا: ’’اے قریش کے لوگو! میں نے قیصرو کسریٰ اورنجاشی کے دربار بھی دیکھے ہیں۔ اللہ کی قسم! کسی بادشاہ کی بھی ایسی تعظیم بجا نہیں لائی جاتی جیسی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھی ان کی تعظیم بجا لاتے ہیں۔‘‘ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ جذب القلوب میں لکھتے ہیں: امام مالک رحمہ اللہ مدینہ طیبہ میں اپنے گھوڑے پر سوار نہ ہوتے تھے۔ فرماتے تھے کہ مجھے شرم آتی ہے کہ میں اس زمین کو گھوڑے کے سموں سے پامال کروں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں نے چھوا ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ مدینہ منورہ کی حدود شروع ہوتے ہی جوتا اتار لیتے تھے اور اپنے وقت کے امام، عظیم محدث اور فقیہ ننگے پاؤں مدینے کی سرزمین پر چلتے
Flag Counter