Maktaba Wahhabi

63 - 256
حضرت شعیب علیہ السلام حضرت شعیب علیہ السلام بڑے فصیح و بلیغ مقرر تھے۔ شیریں کلامی، حسنِ خطابت، طرز بیان اور طلاقت لسانی میں بہت نمایاں مقام رکھتے تھے۔ اسی لیے مفسرین انھیں خطیب الانبیاء کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔[1] حضرت شعیب جب اہلِ مدین کی طرف مبعوث ہوئے تو انھوں نے دیکھا کہ اللہ کی نافرمانی اور معصیت کا ارتکاب صرف افراد و احادہی میں نہیں پایا جاتا بلکہ ساری قوم اپنی بداعمالیوں میں اِس قدر سرمست و سر شارہے کہ انھیں ایک لمحے کے لیے بھی احساسِ معصیت نہیں ہوتا۔ مستزاد یہ کہ تمام قوم گرداب ہلاکت میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنے ان مہلک اعمال، یعنی ناپ تول میں کمی اور دیوی دیوتاؤں کی پرستش کو باعث فخر سمجھتی ہے۔ حضرت شعیب نے نرم و گرم ہر طریقے سے قوم کو رشدو ہدایت کی طرف بلایا مگر قوم نے کہا: وہ بولے ’’اے شعیب! اس کی وضاحت تو ذرا کر دو تمھاری یہ نمازیں کیا سکھاتی ہیں یہ رہ تم کو؟ کہ ہم یکسر پرستش چھوڑ دیں ان دیوتاؤں کی
Flag Counter