Maktaba Wahhabi

32 - 256
مستعمل نظر آتا ہے، مثلاً: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی بیہقی کی روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ ایک مرتبہ بیمار پڑ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ اس کا باپ سرہانے بیٹھا’’تورات‘‘ پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’اے یہودی! ’ھَلْ تَجِدُ فِي التَّوْرَاۃِ نَعْتِـي؟‘ (کیا تم تورات میں میری نعت کو پاتے ہو؟) اس نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا’’نہیں۔‘‘ لڑکے نے فوراً سچ بولا: ’بَلٰی! وَاللّٰہِ! یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّا نَجِدُ لَکَ فِي التَّوْرَاۃِ نَعْتَکَ‘ (ہاں ! اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! ہم تورات میں آپ کی نعت (تعریف و توصیف ) پاتے ہیں۔[1] ثابت ہوا کہ خود پیغمبر اسلام نے نعت کا لفظ اپنی تعریف کے لیے استعمال کیا ہے۔ اسی طرح سنن دارمی میں روایت ملتی ہے: ’کَیْفَ تَجِدُ نَعْتَ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِي التَّوْرَاۃِ‘[2] نیز عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو زبان تک پہنچتے پہنچتے یہ لفظ ایک خاص مفہوم سے وابستہ ہوگیا، یعنی ایسے اشعار (بلکہ تحریریں بھی) جن میں پیغمبر اسلام کی تعریف و توصیف ہو، انھیں ’’نعت‘‘ کہا جاتا ہے۔ نعت کی تاریخ اس امر کا بیان ہو چکا کہ نعت کا لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصف میں سب سے پہلے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے استعمال کیا، تاہم احادیث اور سیرت سے یہ بھی سراغ ملتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے یہ لفظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصف کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے استعمال کیا۔ اس خیال کا مرجع شمائل ترمذی کی وہ حدیث ہے جو ان الفاظ پر ختم ہوتی ہے: ’مَنْ رَّاٰ ہُ بَدِیہَۃً ہَابَہُ، وَمَنْ خَالَطَہُ مَعْرِفَۃً أَحَبَّہُ۔ یَقُولُ نَاعِتُہُ: لَمْ أَرَ
Flag Counter