Maktaba Wahhabi

261 - 256
وسیلہ کے ناجائز طریقے گزشتہ سطور میں ہماری گفتگو قرآن وحدیث سے ثابت شدہ وسیلے کے صحیح طریقوں سے متعلق تھی۔ اب چند باتیں اُن وسیلوں سے متعلق پیش کی جاتی ہیں جن کا ثبوت نہ قرآن حکیم سے ہے اور نہ احادیثِ صحیحہ سے اور نہ خیر القرون میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم یا تابعین رحمۃ اللہ علیہم کا ہی ان پر عمل رہا ہے۔ اس توسل کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: 1 کسی کی ذات کا وسیلہ 2 کسی کی عظمت ورتبے کا وسیلہ 3 کسی کے حق کا وسیلہ 4 کسی غیر موجود یا مُردہ ذات کی دعا کا وسیلہ کسی کی ذات کا وسیلہ کسی نبی، ولی ، شہید اور غازی کی ذات کا واسطہ دے کر اللہ سے کچھ طلب کرنا، مثلاً : یوں کہنا کہ اے اللہ! اپنے نبی کے صدقے مجھے بخش دے، اے اللہ! تجھے تیرے حبیب کا واسطہ ہے کہ میری یہ ضرورت پوری کردے، اے اللہ! اولادِ علی و فاطمہ رضی اللہ عنہم کے صدقے میری مصیبت کو ٹال دے وغیرہ۔ چونکہ دُعا اور وسیلہ خالص شرعی عمل اور عبادت کا معاملہ ہے، اس لیے ضرورت ہے کہ اس کے ثبوت میں قرآنِ حکیم یا احادیثِ صحیحہ سے کوئی دلیل ہو۔ قاعدہ یہ ہے کہ جو عمل
Flag Counter