Maktaba Wahhabi

51 - 256
حضرت ابراہیم علیہ السلام قرآن کریم کا پیغام رشد و ہدایت اور ملت ابراہیمی کا پیغام ہے، اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس عظمت شان کے پیش نظر جو انبیاء و رسل میں انھیں حاصل ہے، قرآن مجید نے ان کا تذکرہ مختلف اسلوب سے کیا ہے ۔ابراہیم علیہ السلام شروع ہی سے موحِّد تھے، اس لیے فرمایاگیا: حقیقت میں تھے ابراہیم اک ذی مرتبہ رہبر مطیعِ حکمِ رب، آئینۂ وحدانیت یکسر نہیں تھی مشرکوں کے ساتھ نسبت ہی کوئی ان کو خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے والے تھے وہ تو اِلٰہِ پاک نے ان کو کیا تھا برگزیدہ بھی اُنھیں توفیق بھی بخشی تھی اس نے سیدھے رستے کی آپ علیہ السلام کی قوم بت پرستی اور ستارہ پرستی کا شکار تھی جس کا عقیدہ تھا کہ انسانوں کی موت و حیات، ان کا رزق، نفع و نقصان، خشک سالی، قحط سالی اور فتح و شکست غرض ہر چیز ستاروں اور سیّاروں کی حرکات کی تاثیر سے ہوتی ہے، لہٰذا قسمت کے ستاروں کی خوشنودی حاصل کرنی چاہیے۔ ابراہیم علیہ السلام نے ان کی عقل پر پڑے ہوئے پردوں کو چاک کرنے کے لیے ان کے دماغوں کے مناسب حال ایک منطقی طریقہ اور دلچسپ
Flag Counter