Maktaba Wahhabi

60 - 256
حضرت یوسف علیہ السلام قرآن کریم میں حضرت یوسف علیہ السلام کا چھبیس مرتبہ ذکر کیا گیا ہے جن میں سے چوبیس جگہ صرف سورئہ یوسف میں اور ایک ایک مرتبہ سورئہ انعام اور سورئہ مومن میں مذکور ہے۔[1] انھیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اپنے پردادا ابراہیم علیہ السلام کی طرح ان کے نام پر بھی قرآن حکیم کی ایک سورت نازل ہوئی، نیز یہ کہ وہ بھی اپنے والد، دادا اور پردادا کی طرح سنِ رُشد کو پہنچ کر اللہ ربّ العالمین کے جلیل القدر پیغمبر بنے اور ملت ابراہیمی کی دعوت و تبلیغ کی۔ اور ایامِ جوانی میں قدم یوسف نے جب رکھا تو ہم نے ان کو حکمت اور علمِ باطنی بخشا جب حضرت یوسف علیہ السلام جوانی کو پہنچے تو حسن و خوبروئی کا کوئی پہلو نہ تھا جو ان میں موجود نہ ہو، چنانچہ عزیزِ مصر کی بیوی ’’زلیخا‘‘ دل پر قابو نہ رکھ سکی۔ یہ وقت یوسف علیہ السلام کے لیے سخت آزمائش کا تھا۔ قرآن کریم نے اسے کچھ یوں بیان کیا ہے: وہ خاتون ان کو پھسلانے لگی اپنی اداؤں سے کہ جس کے گھر میں وہ اتنے دنوں سے رہتے آئے تھے کہا یوسف نے یوں اس سے ’’خدا محفوظ فرمائے
Flag Counter