Maktaba Wahhabi

108 - 256
تھے کہ مبادا جس جگہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدم رکھے ہوں، وہاں وہ اپنی جوتیاں رکھ دیں۔ ادب کی یہ کیفیات حاصل نہیں ہوسکتیں جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کی معرفت حاصل نہ ہو، جب تک یہ معرفت حاصل نہ ہوکہ وہ تاریخِ انسانیت کے مرکز و محور ہیں اور ازل سے لے کر آج تک جتنی مخلوق پیدا ہوئی ہے اورآج سے لے کر ابد تک جتنی مخلوق پیدا ہونے والی ہے، ان میں سے کوئی بھی نہیں جو اُن کی برابری کر سکے۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا ادب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام ہے، ان کے ہر حکم کے سامنے گردن جھکا دینا ہے اور چون و چرا کیے بغیر اس پر عمل پیرا ہونا ہے۔ ہر وہ شخص جو ان کے نام پر لرزتا اور آنسو بہاتا ہے مگر ان کی اتباع اوران کی اطاعت سے گریزاں ہے، حقیقی ادب سے محروم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ ولادت جب بھی آتا ہے، ہم اگربتیاں سلگاتے ہیں، جھنڈیاں لگاتے ہیں، روشنیوں سے ہر شہر کو بقعۂنور بنادیتے ہیں مگر ان کے ہرحکم کو ہم نے ٹھکرا دیا ہے۔ شراب ملک میں در آمد بھی ہوتی ہے، کشید بھی ہوتی ہے اور فروخت بھی ہوتی ہے۔ سود[1] ملک کے تمام کاروبار میں سرایت کر گیا۔ چکلے[2]آج بھی ویسے ہی آباد ہوگئے ہیں جیسے آج سے ساٹھ برس پہلے انگریز کے دور حکومت میں آباد تھے۔ نماز سرکاری طورپر ہم آج تک قائم نہ کر سکے۔ زکاۃ کا اجتماعی نظام قائم کرنے کے لیے ہم نے آج تک کوئی قابل ذکر اقدام نہ کیا۔ ہم طبلے کی تھاپ پر تالیاں پیٹتے ہوئے نہایت بے ادبی اور گستاخی کے ساتھ یا محمد یا محمد کا شور مچا دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے عقیدت کا حق ادا کردیا مگر ہمارا یہ فعل نبیٔ مدنی صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل ہونے والی وحی سے پیہم ٹکرا رہا ہے۔
Flag Counter