Maktaba Wahhabi

93 - 131
اس کی ممانعت فرمائی ہے۔ چنانچہ حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ ُعَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَھٰی عَنِ الْحَرِیْرِ اِلَّا ھٰکَذَا وَاَشَارَ بِأصْبَعَیْہِ۔[بخاری: ۵۸۲۸ ] رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایااِلاَّ یہ کہ وہ دو انگلیوں کے برابر ہو۔بتلائیے اتنی سی زائد مقدار کے ٹکڑے میں تکبر اور ریا کا یا عورتوں سے مشابہت کا کیا شائبہ پایا جاتا ہے؟حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں :رسول اﷲ ا نے ایک جبہ پر ریشم کا طوق دیکھا تو فرمایا: طَوْقٌ مِنْ نَارٍیَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔[البزار والطبرانی ورواتہ ثقات،الترغیب:۳/۹۸ ] یہی (طوق) قیامت کے دن جہنم کا طوق بنے گا۔ غور فرمائیے! یہ سرزنش ریشم کے لباس پر نہیں،اس کی پٹی پر ہے۔ کیا یہ پٹی بھی فخر و ریا اوراسراف ہے؟ اس لیے جس چابکدستی سے غامدی صاحب نے ریشم کو صرف تکبر اور اسراف یا تشبہ بالنساء سے معلول قرار دے کر ریشم کو حلال قرار دیا ہے۔ یہ بہرنوع غلط ہے بلکہ وہ اسی حدیث کے مصداق ہیں،جس میں پیش بندی کے طور پر آپ نے خبردار فرمایا کہ اس کو ’’حلال بنانے‘‘ والے بدنصیب بھی ہوں گے۔ اعاذنا اﷲ عنہ حرمت موسیقی کی علت اور غامدی صاحب ریشم کے حوالے سے غامدی صاحب کی سابقہ بحث دراصل موسیقی کے بارے میں بطور تمہید تھی۔ چنانچہ موسیقی کے بارے میں بعض احادیث سے جو نتیجہ انھوں نے اخذ کیا اس کے الفاظ یہ ہیں : ان روایات سے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ عرب میں ناچ گانا اور شراب لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے تھے،اور آلات موسیقی درحقیقت عریانی اور فحاشی کی محفلوں ہی کے ساتھ مخصوص تھے۔ عرب میں ایسی مجلسیں عام تھیں۔ جن میں امراء ریشم جیسے متکبرانہ لباس میں ملبوس ہو کر شریک ہوتے۔ سازوں کے ساتھ ناچ گانے کا اہتمام کیا
Flag Counter