Maktaba Wahhabi

97 - 131
ہمارے دانشوروں کو یہ ممانعت قرآن میں نظر نہیں آتی۔ سبحان اللّٰہ ۔! رہی وہ روایات جن کا حوالہ دیا گیا ہے تو ان کی نقاب کشائی اور ان سے استدلال کی کمزوری ہم پہلے بیان کر چکے ہیں۔ مگر ذرا غور فرمائیے کہ ان روایات سے جو حکم ثابت ہوتاہے وہ ’’مستنبط‘‘ ہے۔ گویا وہ غامدی صاحب اور ان کے ہمنواؤں کا ’’استنباط‘‘ ہے۔ موسیقی اور آلات موسیقی کا نصاً جواز ہرگز ہرگز نہیں۔ مگر یہاں وہ بخاری کی روایت میں ان کے حرام ہونے کا انکا روہ بھی نہیں کر سکے۔البتہ فرماتے ہیں :’’وہ مطلق طور پر حرام نہیں ‘‘ مخصوص نوعیت کی محفلوں کی بناپر اس کی حرمت ہے مگر آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں کہ یہ تفریق بھی ان کی خانہ ساز ہے،جو فکرو استدلال کے کسی پہلو کے مطابق نہیں۔ یقین جانیے! ان کی یہ نکتہ افرینی نئی نہیں۔ ایک دوسرے ڈھب سے یہی بات حافظ ابن حزم وغیرہ پہلے کہہ چکے ہیں جس کا مسکت جواب حافظ ابن قیم رحمہ اللہ،علامہ شوکانی رحمہ اللہ،اور امیر یمانی رحمہ اللہ وغیرہ دے چکے ہیں۔ شائقین اس حوالے سے اغاثۃ اللہفان [ج:۱ ص:۲۷۸ ] نیل الاوطار [ج:۸ ص:۸۵]،اور توضیح الافکار[ج:۱ ص:۱۴۶ ] ملاحظہ فرمائیں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نکھر کر سامنے آجائے گا۔ ان شاء اللّٰہ ! دوسری حدیث حضرت انس بن مالک رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صَوْتَانِ مَلْعُوْنَانِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَ رَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ۔ دو آوازیں ایسی ہیں جو دنیا و آخر ت میں ملعون ہیں۔ ایک نعمت کے وقت مزمار،دوسری مصیبت کے وقت چیخنے چلانے کی آواز۔ یہ روایت امام بزار رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں ذکر کی ہے،جیسا کہ کشف الاستار [ج:۱ص:۳۷۷ ] میں ہے علامہ المنذری نے الترغیب [ج:۴ ص:۳۵۰ ] اور علامہ ہیثمی نے مجمع الزوائد [ج:۳ ص:۱۳ ] میں فرمایا ہے : رجالہ ثقات کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے تحریم آلات الطرب [ص:۵۱۔۵۲ ] میں کہا ہے کہ امام ابن السماک نے بھی یہ ر وایت ایک اور سند سے بیان کی ہے اور مجموعی طورپر یہ حدیث صحیح ہے۔
Flag Counter