Maktaba Wahhabi

98 - 131
غامدی صاحب کی بے خبری یہ روایت ’’مزمار‘‘ یعنی آلات موسیقی کی حرمت اور اس کے کبیرہ گناہ ہونے پر واضح دلیل ہے۔ کیونکہ جس عمل پر اﷲ سبحانہ و تعالیٰ یا رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہو وہ کبیرہ گناہ ہے۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ سے منقول ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو الزواجر عن اقتراف الکبائر لابن حجر المکی [ ج: ۱ ص : ۱۳ ]ابن کثیر [ ج:۱ ص :۶۴۶ ]وغیرہ۔ ظاہر ہے کہ جو چیز ملعون ہوگی اس میں خیر کا کوئی پہلو نہیں۔ چہ جائیکہ اسے ’’مباحات فطرت‘‘ میں شمار کیا جائے اور اس کے جواز کے لیے الٹی سیدھی راہیں تلاش کی جائیں۔ یہ روایت چونکہ غامدی صاحب کی فکر کے بالکل منافی ہے اس لیے انھوں نے اس سے پہلو تہی اختیار کی ہے۔ اور کہیں اس کا اشارہ تک نہیں کیا۔ ممکن ہے کہ انھیں اس کی خبر ہی نہ ہو۔ بہرنوع ایسی صورت میں توہم یہی کہیں گے ؎ ان کنت لا تدری فتلک مصیبۃ و ان کنت تدری فالمصیبۃ اعظم غامدی صاحب کی ہوشیاری یا بددیانتی غامدی صاحب کی ہوشیاری بلکہ بددیانتی دیکھیے کہ المستدرک،السنن الکبریٰ،شرح معانی الآثار اور مصنف ابن ابی شیبہ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی روایت ذکر کرتے ہیں،جس میں آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے انتقال کی تفصیل ہے کہ آپ کے آبدیدہ ہونے پر حضرت عبدالرحمن بن عوف نے عرض کیا:’’ آپ رو رہے ہیں جب کہ آپ نے رونے سے منع فرمایا ہے،آپ نے فرمایا:میں نے رونے سے منع نہیں کیا البتہ دو احمقانہ اور فاجرانہ آوازوں سے روکا ہے۔ صَوْتٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ لَھْوٌ وَلَعْبٌ وَمِزَامِیْرُ الشَّیْطَانِ وَصَوْتٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ لَطْمُ وُجُوْہٍ وَشَقُّ جُیُوْبٍ۔ ایک خوشی کے موقع پر لہو ولعب اور شیطانی باجوں کی آواز اور دوسری مصیبت کے وقت
Flag Counter