ہے۔ اگر اس میں خیر کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اسے قطعاً ملعون نہ ٹھہراتے۔ تیسری حدیث حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیَّ أَوْ حَرَّمَ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوْبَۃَ،وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔ اﷲ نے شراب،جوئے اور کوبہ کو حرام قرار دیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ یہ روایت ابوداؤد مع العون [ ج :۳ ص: ۳۸۲ ]،بیہقی [ ج :۱۰ ص:۲۲۱ ]مسند احمد [ ج :۱ ص: ۲۷۴ ]اوردیگر کتب احادیث میں صحیح سند سے منقول ہے۔ امام سفیان رحمہ اللہ جو اس حدیث کے راوی ہیں،انھوں نے اپنے استاد علی رحمہ اللہ بن بذیمہ سے پوچھا کہ یہ ’’الکوبہ‘‘ کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا: یہ طبل ہے۔ اور یہ روایت ’’سفیان عن علی بن بذیمہ عن قیس بن حبتر عن ابن عباس ‘‘کی سند سے ہے۔ جب کہ یہی روایت عبدالکریم الجزری بھی قیس بن حبتر سے روایت کرتے ہیں۔ اور اس کے الفاظ ہیں : اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوْبَۃَ وَھُوَ الطَّبْلُ وَقَالَ: کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ۔[ بیھقی :۱۰/۲۲۱،کشف الاستار ۳/۳۴۹، مختصر البزار ۱/۶۲۲[ ’’کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے تمہارے اوپر شراب،جوا،الکوبہ کو حرام ٹھہرایا ہے اور الکوبہ طبل ہے اور فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔‘‘ اس روایت میں وھو الطبل کہ الکوبہ طبل ہے۔ ظاہر ہے کہ راوی کی طرف سے وضاحت ہے اور وہ عبدالکریم الجزری بھی ہو سکتے ہیں،قیس رحمہ اللہ بھی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ الکوبۃ کی تعبیر راویان حدیث طبل سے کرتے ہیں۔ یہی روایت انہی الفاظ سے ابوداؤد [ ج :۳ ص: ۳۷۰ ]،بیہقی [ ج :۱۰ ص: ۲۲۱،۲۲۲ ] احمد[ ج :۲ ص:۱۵۸،۱۶۵،۱۶۷،۱۷۱ ] اور طبرانی وغیرہ میں حضرت عبد رضی اللہ عنہ اﷲ بن عمرو بن عاص سے بھی مختلف اسانید سے مروی ہے۔ علامہ البانی نے اس کی سند کو حسن اور شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے [ تحریم آلات الطرف ص:۵۸،حاشیہ مسند: ۹/۱۹۲]۔ |