Maktaba Wahhabi

64 - 131
اس سے مراد غنا ہے۔ اس لیے اگر بعض مفسرین نے غنا کو متعین نہیں کیا تواس کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ کسی نے بھی اس کی تعیین نہیں کی۔ بلکہ جن کے بارے میں غامدی صاحب نے فرمایا ہے کہ انھوں نے تعیین نہیں کی توانھوں نے غنا کو لہوالحدیث سے خارج کب کیا ہے؟ چنانچہ امام ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :(جن کے الفاظ کا ترجمہ ہم انہی کے حوالے سے درج کر رہے ہیں )۔ اس کے بارے میں صحیح یہ ہے کہ ا س سے مراد ہر وہ بات ہے جو اﷲ کے راستے سے غافل کر دے اورجن کے سننے سے اﷲ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے کچھ مخصوص چیزوں کو ذکر کرنے کی بجائے مطلقاً لہو الحدیث کا لفظ بولا ہے۔ چنانچہ یہ ایک عام حکم ہے الا یہ کہ کوئی دوسری دلیل کسی چیز کو اس سے مستثنیٰ قرار دے۔ گانا بجاناا اور شرک بھی اس کے مفہوم میں شامل ہے۔ [ طبری :۲۱/۷۴] اسی طرح علامہ زمخشری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہر وہ باطل چیز ’’لہؤ‘ ہے جو انسان کو خیر کے کاموں اور بامقصد باتوں سے غافل کردے۔ جیسے داستان گوئی،غیر حقیقی قصے،خرافات،ہنسی مذاق،فضول باتیں،اِدھر اُدھر کی ہانکنا،جیسے گانا اور موسیقار کا موسیقی سیکھنا اور اس طرح کی دوسری چیزیں۔[ الکشاف :۳/۴۹۰] غور فرمایا آپ نے کہ کیا ان حضرات نے غنا او رموسیقی کو ’’لہو الحدیث‘‘ میں شامل کیا ہے یا نہیں ؟ لہو الحدیث کے جس قدر مصداقات ہیں،موسیقی بہرنوع اس میں شامل ہے۔ غامدی صاحب کی ہوشیاری غامدی صاحب کی ہوشیاری دیکھیے،لکھتے ہیں :’’مولانا ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ نے بھی اسی عمومی مفہوم کو اختیار کرتے ہوئے اس کا ترجمہ کلام دل فریب کیا ہے۔‘‘[ اشراق :ص ۵۹]
Flag Counter