Maktaba Wahhabi

68 - 131
کھیل کی باتیں یا کلام دلفریب ایسے مناسب الفاظ سے کیا ہے جو ’’لہؤ‘ کے لغوی معنی ہیں۔ مگر اس سے غنا اور موسیقی کو کس نے خارج کیا ہے؟ یا کس نے لہو الحدیث کا مصداق نہیں بنایا؟ غامدی صاحب کی بے خبری مگر یہاں غامدی صاحب نے مولانا آزاد کے حوالے سے جو ترجمہ نقل کیا ہے وہ ان کی بے خبری کی بین دلیل ہے۔ یہ ترجمہ قطعاً مولانا آزاد رحمہ اللہ کا نہیں۔ سورہ ء لقمان،ترجمان القرآن کی تیسری جلد میں ہے اور اسے تمام تر مولانا آزاد رحمہ اللہ کا ترجمہ یا تفسیر سمجھنا بہرنوع غلط ہے۔ تیسری جلد کی ابتداء میں ’’عرض ناشر‘‘ کے عنوان کے تحت ناشر نے اس بات کی وضاحت کر دی ہے کہ ’’ترجمہ و تفسیر میں خط کشیدہ عبارات مولانا آزاد رحمہ اللہ کی اپنی ہیں جبکہ بقیہ عبارات(ترجمہ و تفسیرمیں ) مولانا محمد عبدہ رحمہ اللہ کی ہیں۔ [ ترجمان القرآن :۳/۵] اور ہرانسان بچشم خود ترجمان القرآن میں سورہ ء لقمان کی اس آیت کا ترجمہ اور تفسیر دیکھ سکتا ہے کہ وہ خط کشیدہ نہیں ہیں۔ اس لیے اس کا انتساب مولانا آزاد رحمہ اللہ کی طرف کرنا بہرحال غلط اور غامدی صاحب کی بے خبری کی واضح دلیل ہے۔ تاہم ترجمان القرآن کی بات آئی ہے تو یہ بھی دیکھ لیجیے کہ اس آیت کی تفسیر میں کہا گیا ہے: ’’ان کے بالمقابل وہ لوگ ہیں جو ’’لہو الحدیث‘‘ کے دلدادہ بنے ہوئے ہیں اور یہ لفظ اپنے وسیع تر مفہوم کے اعتبار سے گانا بجانا،افسانے،ناول اور ہر قسم کی فحاشی کو شامل ہے۔‘‘الخ [ ترجمان القرآن :۳/۱۸۳] اس لیے ’’ترجمان القرآن‘‘ کے حوالے سے ان کا استدلال ظلمات بعضھا فوق بعض کا مصداق ہے معارف القرآن کا حوالہ سخت حیرت کی بات تو یہ ہے کہ غامدی صاحب نے مفتی محمد شفیع مرحوم کے حوالے سے بھی یہی دھوکا دیا کہ انھوں نے بھی اس کے معنی ’’کھیل کی باتیں ‘‘ درج کیے ہیں۔ [ اشراق
Flag Counter