احادیث اور حرمت موسیقی
موسیقی اور غنا کی حرمت پر علمائے امت نے جن احادیث سے استدلال کیا ہے،ان کی تفصیل اور ان کا استیعاب یہاں مقصود نہیں۔مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم نے اس حوالے سے بتیس(۳۲) احادیث نقل کی ہیں جو ان کی کتاب ’’احکام القرآن‘‘ [۳/۲۰۵۔۲۱۳ ] میں دیکھی جا سکتی ہیں،جن میں بعض احادیث صحیح،بعض حسن اوربعض ضعیف ہیں اورانہی روایات کی بنا پر انھوں نے کہا ہے:
ولکنھا بجملتھا تشھد علی تحریم المعازف والقینات والغناء ولا أظن مسلما یشک فیہ بعد ما سمع ما تلونا منہ وظاھرھا الإطلاق فی التحریم والکراھۃ۔[احکام القرآن :۳/ ۲۱۳ ]
’’لیکن مجموعی طور پر یہ احادیث ساز اور گانے بجانے کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں۔ میں کسی مسلمان کے بارے میں یہ گمان نہیں کرتا کہ وہ ہمارے ان دلائل کو سننے کے بعد ان کی حرمت میں شک کرے گا۔ ان احادیث کا ظاہری اطلاق اس کی حرمت اور کراہت کا متقاضی ہے۔‘‘
شیخ عبداﷲ یوسف نے بھی ’’احادیث ذم الغناء والمعازف فی المیزان ‘‘ کے عنوان سے ایک رسالہ لکھا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ ان احادیث میں آٹھ احادیث صحیح،ستر ضعیف اور اٹھارہ موقوف آثار ہیں۔ جو اس موضوع کے ہر پہلو پر مشتمل ہیں۔ خود علامہ البانی نے ’’ تحریم آلات الطرب ‘‘کے نام سے ایک کتا ب لکھی ہے۔ ہم یہاں انہی روایات کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ و بیدہ التوفیق۔!
|