Maktaba Wahhabi

133 - 131
﴿ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃُ﴾بے حیائی کا چرچا کریں۔ پیشہ ور گانے بجانے والے آج بھی یہی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں مگر غنا میں ہمارے ’’دانشور‘‘ کو کوئی شناعت نظر نہیں آتی۔ وہ اسے بس’’اشتغال بالاعلیٰ کے مقابلے میں اشتغال بالادنیٰ‘‘ تصور کرتے ہیں۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔!گویا ایمان کے مقابلے میں نفاق ’’اشتغال بالادنیٰ‘‘ ہے کہ اسے اختیار کرلینے میں کوئی قباحت وشناعت نہیں۔ تعجب ہے کہ اہل اﷲ تو افضل کے مقابلے میں مفضول اور راجح کی بجائے مرجوح اختیار کرنے میں ندامت اختیار کریں،اوراس میں پھنس جانے والوں کو شیطانی اثرات کا سبب سمجھیں،جیسا کہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے مدارج السالکین [ ج۱ ص۱۲۲] میں کہا ہے۔ مگر ہمارے یہ دانشور نفاق کو اشتغال بالادنیٰ قرار دینے پر ادھار کھائے بیٹھے ہیں،اور اسے دین کی خدمت سمجھ رہے ہیں۔ ﴿ فَاعْتَبِرُوْا یَا اُولِی الْاَبْصَارِ﴾ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : اَلدَّفُّ حَرَامٌ وَالْمَعَازِفُ حَرَامٌ وَالْکُوْبَۃُ حَرَامٌ وَالْمِزْمَارُ حَرَامٌ۔[بیہقی: ۱۰/۲۲۲] دف حرام ہے،آلات ملاہی حرام ہیں،طبل حرام ہے،بانسری حرام ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس فرمان کے بارے میں علامہ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔اگر سند میں ابوہاشم الکوفی سے مراد ابوہاشم السنجاری ہے جس کا نام سعد ہے۔ عرض ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ کا یہ فرمان درست ہے کیونکہ یہ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا شاگرد اور عبدالکریم الجزری کا استاد ہے۔ امام یحییٰ بن معین نے اسے ثقہ کہا ہے۔ [الجرح والتعدیل: ۲/۱/۹۸،المقتنی للذھبی: رقم ۶۳۱۸]اور اس اثر کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ انھوں نے ’’لہو الحدیث‘‘ سے غنا وغیرہ مراد لیا ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اس کی مؤید ہے جس میں ’’المعازف‘‘ کی حرمت کا ذکر ہے۔ دف کے بارے میں پہلے گزر چکا ہے کہ عید اور شادی کی خوشی پر اس کا بجانا توجائز ہے۔ اس کے علاوہ اس کا استعمال آلات ملاہی کے طو رپرہوتا تھا،بالخصوص جب کہ اس کے ساتھ
Flag Counter