Maktaba Wahhabi

113 - 131
ناراضی کا سبب سمجھے،یا اسے حلال،جائز اور مباحات فطرت میں شمار کرکے (معاذاﷲ) اﷲ کی رضا اور خوشنودی کا باعث قرار دے۔ پانچویں حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا: اَلْجَرَسُ مِزْمَارُ الشَّیْطَانِ۔ [مسلم :۲/۲۰۲،احمد : ۲/۳۶۶،۳۷۲،ابن حبان ۸/۱۰۲،ابوداود :۲/۳۳۰ مع العون ] کہ گھنٹی شیطان کا ساز ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی یا کتا ہو [ابوداو،د مسلم وغیرہ ] گھنٹی کی اس شناعت اور قباحت کی بنا پر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے اس لونڈی کو جس کے پاؤں سے گھنگرو بندھے ہوئے تھے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔ چنانچہ سنن ابوداو،د میں بنانۃ مولاۃ عبدالرحمن بن حیان انصاری کا بیان ہے کہ: بَیْنَمَا ھِیَ عِنْدَھَا إِذْ دُخِلَ عَلَیْھَا بِجَارِیَۃٍ وَعَلَیْھَا جُلَاجِلُ یُصَوِّتْنَ فَقَالَتْ لاَ تُدْخِلْنَھَا عَلَیَّ اِلَّا أنْ تَقْطَعُوْا جَلَاجِلَھَا وَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ا یَقُوْلُ لَا تَدْخُلُ الْمَلَآئِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ جَرَسٌ۔[ابوداؤد :۴۔۱۴۸،احمد :۶/۲۴۲] ’’میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کے پاس تھی کہ ان کے پاس ایک لونڈی لائی گئی۔ ا س کے پاؤں میں گھنگرو تھے جن سے آواز آ رہی تھی تو سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا گھنگرو کاٹنے کے بغیر اسے میرے ہاں مت لاؤ۔ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم سے سنا ہے فرماتے تھے: جس گھر میں گھنٹی ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ ‘‘علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترغیب رقم: ۳۱۲۰ میں ذکر کیا ہے۔ اس کی تائید حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کے الفاظ ہیں ’’لَا تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ جُلْجُلٌ وَلَاجَرَسٌ‘‘ کہ جس گھرمیں گھنگرو اور گھنٹیاں بجتی ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے [نسائی : رقم۵۲۲۴] اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک لونڈی حاضر ہوئی جس کے پاؤں میں گھنٹیاں بندھی ہوئی تھیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں کٹوا دیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم سے سنا،فرماتے
Flag Counter