Maktaba Wahhabi

87 - 131
پہلی حدیث حضرت ابوعامر یا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَیَکُوْنَنَّ مِنْ اُمَّتِیْ اَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ۔[بخاری :رقم: ۵۵۹۰،۰ ۱/۵۱ مع الفتح ] میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو شرمگاہ،(زنا) ریشم،شراب اور سازوں کو حلال کرلیں گے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ روایت بالجزم تعلیق کے ساتھ روایت کی ہے۔ ان کے الفاظ ہیں : وقال ہشام بن عمار حدثنا صدقۃ بن خالد۔ الخ ہشام رحمہ اللہ بن عمار،امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد ہیں اور امام صاحب رحمہ اللہ نے ان سے براہ راست استفادہ کیا ہے۔ مگر یہ روایت صراحت سماع کے ساتھ ذکر نہیں کی۔ اس لیے حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس پر انقطاع کا حکم لگایا ہے۔ غامدی صاحب کی ہوشیاری غامدی صاحب کی یہاں ہوشیاری دیکھیے کہ اشراق ص ۷۳ پر پہلے عنوان قائم کیا ہے’’صحیح اور حسن روایات‘‘ اس کے تحت سب سے پہلے صحیح بخاری کی یہی روایت ذکر کی ہے مگر حاشیہ میں لکھتے ہیں : ’’ بخاری کی مذکورہ روایت پر اس کی صحت کے حوالے سے بھی بعض اعتراضات ہیں۔ ابن حزم اس روایت کے بارے میں اپنی کتاب المحلی میں لکھتے ہیں : ھذا منقطع و لم یتصل مابین البخاری و صدقۃ بن خالد‘‘ [اشراق :ص ۷۳ ] غور کیجیے۔ ایک طرف اس روایت کو صحیح اور حسن روایات میں سرفہرست ذ کرکرتے ہیں مگر ساتھ ہی اس کے بارے میں حافظ ابن حزم رحمہ اللہ کے حوالے سے تشکیک کا اظہار بھی فرماتے ہیں۔ پھر لطف کی بات یہ کہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس پر انقطاع کا حکم لگاتے ہوئے خود جس غلطی کا ارتکاب کیا غامدی صاحب نے اس مکھی پہ مکھی ماری ہے۔ اور اتنی بات بھی
Flag Counter