Maktaba Wahhabi

92 - 131
غامدی صاحب بڑے دھڑلے سے فرماتے ہیں : ریشم کی شناعت کے وجوہ اصل میں اسراف اور تکبر ہیں۔ یہ اگر ریشم کے ساتھ وابستہ نہیں رہتے تو وہ ہر لحاظ سے حلال ہے۔ [اشراق:حاشیہ ص ۷۵ ] مگراسراف اور تکبر کی حدود اور ان کی درجہ بندی کیا ہے ؟ اصحاب ثروت واختیار بسااوقات ایک چیز کو اپنے لیے نہ اسراف سمجھتے ہیں،نہ ہی تکبر۔ ان کے ہاں وہ معمول کا عمل ہوتا ہے۔ جب کہ عام آدمی کے لیے وہی چیز اسراف اور تکبر کے زمرہ میں شمار ہوتی ہے۔ بتلائیے حرمت کا یہ معیار کیا ہوا؟ پھرکسی عمل یا ممانعت کو کسی علت سے مختص کرنا بجائے خود درست نہیں۔ حج و عمرہ کے دوران میں طواف قدوم میں رمل کی علت کفار مکہ تھے جنھوں نے صحابہ کرام پر یہ پھبتی کسی کہ یہ مدینہ جا کر کمزور ہو گئے ہیں۔ آپ ا نے حکم فرمایا: پہلے تین چکر دوڑ کرلگاؤ تاکہ ان کی غلط فہمی دور ہو جائے۔مکہ مکرمہ کفار ومشرکین سے پاک ہو گیا لیکن رمل کا حکم تاحال باقی ہے۔حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے کیا خوب فرمایا کہ ہمارے لیے رمل کیا ہے ؟ یہ تو ہم نے مشرکین کو دیکھ کر کیا تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے انھیں ہلاک کر دیا لیکن جو عمل رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیاہم اسے چھوڑنا پسند نہیں کرتے۔[بخاری: رقم ۱۶۰۲،۱۶۰۵ ] قصرنماز کا حکم ﴿اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ﴾[النساء: ۱۰۱]کہ جب تمھیں اندیشہ ہو کہ کافر تمھیں ستائیں گے ‘‘ کی علت سے معلول قرار دیا گیا ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جناب ! اب تو یہ علت ختم ہو گئی۔ہم دارالسلام میں ہیں۔ لہٰذا اب قصر کیوں ؟ فرمایا: یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے اس کو قبول کرو۔ [مسلم وغیرہ،ابن کثیر: ۱/۷۲۴ ] اس لیے کسی حکم کو بس علت سے مختص کرنا اور ارتفاع علت کی صورت میں اس کی مخالفت کرنا بجائے خود محل نظر ہے۔ اگر کہیں کسی عمل میں علت کے ارتفاع پر آپ نے اجازت دی ہے تو چشم ماروشن دل ما شاد،اگر یوں نہیں تو صرف کسی امتی کی سمجھ سوچ سے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔مزید برآں ریشم کا پورا لباس نہیں بلکہ دو تین انگلیوں سے زائد جس قدر بھی ہو
Flag Counter