جاتا۔خوب شراب نوشی کی جاتی اور ان کا اختتام فواحش پر ہوتا۔ اس تناظر کو دیکھا جائے تو کوئی بھی مباح چیز ان مجالس کے ساتھ مخصوص ہو کر دائرہ حرمت میں داخل ہو سکتی ہے۔ چنانچہ مذکورہ روایت سے یہ بات اخذ ہوتی ہے کہ اگر شاعری کی کوئی قسم،کوئی لباس،کوئی برتن،کوئی مقام،یا کوئی تہوار ایسی غیر اخلاقی سرگرمیوں سے وابستہ ہو جاتا ہے تو وقتی طو رپر اس کی ممانعت کا حکم لگانا شریعت کے منشا کے عین مطابق ہے۔[اشراق: ص ۷۸ ] اس اقتباس کا نتیجہ بالکل واضح ہے کہ موسیقی،غنا،ریشمی لباس،سونے چاندی کے برتنوں کے استعمال کی ممانعت وقتی طو رپر لگائی جا سکتی ہے جب ان کا استعمال شراب نوشی اور فواحش کی مجلسوں میں ہوتا ہو۔ ورنہ اصلاً یہ مباح اور جائز امور ہیں۔ اناللّٰہ وانا الیہ راجعون! اگردین کی خدمت اور حکمت و دانائی سے اسے پیش کرنے کا یہی سلیقہ ہے تو تحریف دین معلوم نہیں کس بلا کا نام ہے؟ ریشمی لباس کے حوالے سے دیکھیں کہ جن کو اس کی ممانعت فرمائی اور ’’لباس‘‘ نہیں،لباس پر ریشمی پٹی لگانے پر جہنم کی توبیخ فرمائی۔ وہ کیا ایسی مجلس کے لیے ہی پہنا گیا تھا ؟اور کیا ایسی مجلسوں کا رنگ ڈھنگ دیکھ کرہی اس کو حرام قرار دیا تھا؟ حضرت حذیفہ رضی اﷲعنہ یمن میں تھے،پیاس لگی تو انھوں نے پانی طلب کیا۔ ایک شخص نے چاندی کے برتن میں پانی لا کر پیش کیا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اظہار ناراضی فرمایا اور کہا میں نے روکا نہیں تھا کہ چاندی کے برتن میں پانی نہ دینا ؟ یہ کہتے ہوئے غصے سے انھوں نے برتن اس کے منہ پر دے ما رااور فرمایا: اِنَّ النَّبِیَّا نَھَانَا عَنِ الْحَرِیْرِ وَالدِّیْبَاجِ وَالشُّرْبِ فِیْ آنِیَۃِ الذَّھَبِ وَالْفِضَّۃِ وَقَالَ ھُنَّ لَھُمْ فِی الدُّنْیَا وَھُنَّ لَکُمْ فِی الْآخِرَۃِ۔ [بخاری: ۵۶۳۴ وغیرہ ] ’’نبی صلی اﷲعلیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے:ریشم او ردیباج پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے اور فرمایا یہ چیزیں کفار ومشرکین کے لیے دنیا میں ہیں |