Maktaba Wahhabi

95 - 131
اور یہ تمہارے لیے آخر ت میں ہیں۔ ‘‘گویا یہ چیزیں کافر استعمال کرتے ہیں۔ تمہارے لیے ان کاا ستعمال دنیا میں جائز نہیں۔ کفار سے یہ تشابہ محض کراہت کے درجہ کی نہیں۔ اور نہ ہی یہ اصل علت ہے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے خبردار فرمایا کہ: اَلَّذِیْ یَشْرَبُ فِیْ اِنآئِ الْفِضَّۃِ اِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِیْ بَطْنِہٖ نَارَجَھَنَّمَ۔ [بخاری: ۵۶۳۴ وغیرہ ] کہ جو چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس حقیقت کی طرف یوں اشارہ کیا ہے۔ قیل العلۃ فی المنع التشبہ بالاعاجم وفی ذلک نظر لثبوت الوعید لفاعلہ و مجرد التشبیہ لا یصل الی ذلک۔ [فتح الباری: ۱۰/۹۸ ] کہا گیا ہے کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی علت عجمیوں سے مشابہت کی بنا پر ہے مگر یہ بات محل نظر ہے کیونکہ اس کے مرتکب کے لیے وعید ثابت ہے۔ اور صرف عجمیوں سے مشابہت وعید کی متحمل نہیں۔ غور فرمائیے! حضرت حذیفہ رضی اﷲعنہ نے ان اشیاء کی حرمت اور ممانعت ناؤ نوش کی مجلس یا تہوار سے وابستہ کی،یا ہر امتی کو اس کا مخاطب سمجھا؟ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم سے دین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا۔ انھوں نے ان امور کو کسی مجلس و محفل سے مختص نہیں کیا۔ اس لیے دین کی جو تعبیر وتشریح غامدی صاحب کر رہے ہیں وہ یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعبیر نہیں۔ یہ ان کی ساری تگ ودو ’’سبیل المؤمنین‘‘ کے خلا ف ہے اور ایجاد ِبندہ ہے۔ عرب میں اگر ’’ناچ گانا اور شراب لازم وملزوم ‘‘ اور آلات موسیقی عریانی اور فحاشی کی محفلوں ہی کے ساتھ مخصوص تھے تو انفرادی طو رپر شراب کی ممانعت،گھروں میں عریانی و فحاشی اور آلات موسیقی کی قباحت کیوں ؟ پھر یہ کہنا کہ ’’خوب شراب نوشی کی جاتی اور ان محفلوں کا اختتام فواحش پر ہوتا‘‘اگر یہ سب ان مجلسوں اور محفلوں میں لازم و ملزوم تھا تو ’’فواحش‘‘ جس میں زنا بھی شامل ہے۔ وہ بھی ان مجلسوں سے ہی مختص ہونا چاہیے۔
Flag Counter