Maktaba Wahhabi

60 - 131
یلھی عن ذکر اللّٰہ ۔ [اغاثۃ:۱/۲۵۷] لہو الحدیث کی تفسیر میں اکثر کا قول یہی ہے کہ وہ غنا ہے کیونکہ وہ اﷲ کے ذکر سے غافل کر دیتا ہے۔ علامہ الواحدی وغیرہ نے بھی فرمایا ہے کہ یہی اکثر مفسرین کی رائے ہے۔[اغاثۃ] امام ضحاک رحمہ اللہ نے اس سے مراد شرک اور قتادہ رحمہ اللہ نے اس کے معنی باطل بات کے کیے ہیں۔ مگر علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : القول الاول أولی ما قیل بہ فی ھذا الباب للحدیث المرفوع فیہ و قول الصحابۃ والتابعین۔[تفسیر قرطبی:۱۴/۵۳] جو کچھ اس کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے،ان میں پہلا قول اولیٰ ہے کیونکہ اس بارے میں حدیث مرفوع صحابہ رضی اللہ عنہ اور تابعین کے اقوال ہیں۔ نیزلکھتے ہیں : ھذا أعلی ما قیل فی ھذہ الآیۃ وحلف علی ذٰلک ابن مسعود باللّٰہ الذی لا الہ الا ھو ثلاث مرات انہ الغناء. [ایضًا:۱۴/۵۲] یہ سب سے اعلیٰ قول ہے جو اس آیت کے بارے میں کہا گیا ہے۔ اس پر عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے تین بار اﷲ کی قسم کھائی کہ اس سے مراد غناہے۔سید معین الدین الحسینی رحمہ اللہ نے جامع البیان[ج ۲،ص ۱۵۱] میں بھی لہو الحدیث کا مفہوم غناو موسیقی بیان کیا ہے۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ مرفوعاً بھی مروی ہے کہ اس سے مراد غنا ہے۔ اس سے مراد حضر ت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا: لَا تَبِیْعُوا الْقَیْنَاتِ َولَا تَشْتَرُوْھُنَّ وَ لَا تُعَلِّمُوْھُنَّ وَلَا خَیْرَ فِی تِجَارَۃِ فِیْھِنَّ وَثَمَنُھُنَّ حَرَامٌ وَ فِیْ ھٰذَا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْایَۃَ ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ [ترمذی:۴/۱۶۱،۲/۲۵۹،احمد :۵/۲۵۷،مسند الحمیدی : ۲/۴۰۵] وغیرہ
Flag Counter