Maktaba Wahhabi

59 - 131
کہ لسان العرب [ص ۱۲۶ ج ۲۰]وغیرہ میں ہے،یہ اپنے عموم کے اعتبار سے گوہراس چیز کو شامل ہے جو بندہ مومن کے لیے غفلت کا باعث ہو مگر صحابہ کرام نے اس سے غنا اورآلات موسیقی مراد لیے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : ھذا الغناء والذی لا الہ الا ھو یرددھا ثلاث مرات۔ [ابن ابی شیبۃ ۶/۳۱۰،الحاکم ۲/۴۱۱،ابن جریر ۲۱/۶۱] کہ مجھے اس ذات کی قسم جس کے بغیر کوئی معبود نہیں کہ ’’لہوالحدیث‘‘ سے مراد غنا ہے اور یہ بات انھوں نے تین بار دہرائی۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی تلخیص المستدرک میں ان کی موافقت کی ہے۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اغاثۃ اللہفان [ج ۱ص ۲۵۸] میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسی طرح ترجمان القرآن حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : نزلت فی الغناء واشباھہ۔ کہ یہ آیت غنا اور ا س جیسی چیزوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ قول امام ابن ابی شیبہ نے المصنف[ج ۶ص ۳۱۰] امام بخاری نے الادب المفرد،رقم : ۱۲۶۵،ابن جریر [ج۲۱ص ۶۱] اوربیہقی [ج۱۰ ص ۲۲۱،۲۲۳] وغیرہ نے نقل کیا۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اغاثۃ اللہفان [ج:۱ص : ۲۵۸] میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسی طرح حضرت جابر بن عبداﷲ سے بھی منقول ہے کہ ’’لہو الحدیث‘‘ سے مراد غنا اور غنا کا سننا ہے۔[ابن جریر:۲۱/۶۲،ابن کثیر: ۳/۴۸۶] یہی قول حضر ات تابعین کرام میں حضرت عکرمہ رحمہ اللہ،امام مجاہد رحمہ اللہ،حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اس سے مراد غنا اور مزامیر ہیں۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : یہی عکرمہ رحمہ اللہ،سعید بن جبیر رحمہ اللہ،مجاہد رحمہ اللہ،مکحول رحمہ اللہ،عمرو رحمہ اللہ بن شعیب اور علی بن بذیمۃ سے منقول ہے۔[تفسیر ابن کثیر:۳/۵۸۳] یہی اکثر مفسرین کی رائے ہے۔ چنانچہ ابواسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اکثر ما جاء فی التفسیر ان لھو الحدیث ھنا ھو الغناء لأنہ
Flag Counter