Maktaba Wahhabi

95 - 292
’’یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں اور بڑی رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔ ‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ صبر عزم الامور میں سے ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ جس طرح اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا آپ بھی اسی طرح صبر کریں۔ اس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ یہ دلیل اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دنیا سے بے رغبتی اختیار کرنا اور کم مال لینا زیادہ مال لینے سے افضل ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام سے دو آدمیوں کے بارے میں سوال کیا گیا جو خزانے کے پاس سے گزرے، ایک نے اس کی طرف رخ نہ کیا اور سیدھا نکل گیا اور دوسرے نے اسے لے لیا اور اللہ کے راستے میں خرچ کیا، ان میں سے کون افضل ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ’’جو سیدھا گزر گیا اور خزانے کی طرف نظر بھر کے بھی نہیں دیکھا وہ افضل ہے۔‘‘ اسی طرح یہ دلیل بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر خزانوں کی چابیاں پیش کی گئیں، آپ نے اس سے نہیں لیا بلکہ ایک دن بھوکے رہے اور دوسرے دن سیر ہو کر کھایا، اگر اس میں سے لے لیتے تو اللہ کے راستے میں خرچ کرتے لیکن انھوں نے صبر والے مقام کو ترجیح دی جو دلالت کرتا ہے کہ یہ بہتر ہے۔ یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کمال انسانی تین چیزوں پر مشتمل ہے: (1) علم: جس سے معرفت حاصل کی جائے۔ (2) عمل: جسے کیا جائے۔ (3) حالت جو علم اور عمل کے نتیجے میں پیدا ہو۔ سب سے افضل علم و عمل اور حالت اللہ تعالیٰ کو جانناہے، اس کے اسماء و صفات اور افعال کو جاننا، اس کی رضا مندی پر عمل کرنا، اسی کی طرف دل کو لے جانا، اس سے محبت اور اس کا خوف اور امید رکھنا ہر اس چیز سے افضل ہے جو اس طرح نہیں ہے۔ اسی طرح حکم کی اطاعت اور برائی سے اجتناب پر صبر کرنا مقصود مطلوب ہے، لہٰذا یہ زیادہ افضل ہے۔
Flag Counter