Maktaba Wahhabi

89 - 292
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔‘‘[1] ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری امت میں چار چیزیں جاہلیت والی ہیں جنھیں وہ کبھی نہیں چھوڑیں گے : 1۔ حسب و نسب پر فخر کرنا 2۔ نسب میں طعنہ زنی کرنا 3۔ ستاروں سے بارش طلب کرنا 4۔ نوحہ کرنا۔‘‘[2] صحیح مسلم میں ہے کہ نوحہ کرنے والی اگر تو بہ نہ کرے تو اسے گندھک کی شلوار اور خارش والی قمیص پہنائی جائے گی۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے اس بات پر بیعت لی تھی کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی۔ انھوں نے کہا اے اللہ کے رسول! جو عورتیں جاہلیت میں ہمارے ساتھ نوحہ کرتی تھیں کیا ان کا بدلہ دے دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔[3] مسند احمد میں ہے کہ زندہ کے نوحہ کرنے کی وجہ سے میت کو عذاب دیا جاتا ہے۔ جب نوحہ کرنے والیاں کہتی ہیں کہ وہ ہمارا بازو تھا، ہمارا مددگار تھا اور پہاڑ تھا تو میت کو کھینچا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے، کیا تو بازو ہے، مدد گار ہے پہاڑ ہے ؟[4] یہ چیزیں کیسے نہ حرام ہوں جب کہ یہ چیزیں رب سے ناراضگی کے اظہار اور صبر کے منافی چیزوں پر مشتمل ہے، رخسار پیٹ کر اور سر منڈوا کر خود کو تکلیف دینے اور ہلاکت و تباہی کی بددعا پر مشتمل ہیں۔ البتہ معمولی کلمہ جب تصدیق کے لیے ہو، نہ کہ نوحہ اور اظہار ناراضی
Flag Counter