Maktaba Wahhabi

87 - 292
’’یہ شفقت ہے، اللہ تعالیٰ شفقت کرنے والے بندوں پر رحم فرماتا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی رقیہ کی وفات پر عورتیں رونے لگیں۔ عمر رضی اللہ عنہ لاٹھی کے ساتھ انھیں مارنے لگے، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ان کو رونے دو مگر شیطان کی آواز سے بچیں۔‘‘ (یعنی بلند آواز سے رونے سے بچیں)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی : ’’جو آنکھ اور دل سے ہو وہ اللہ کی طرف سے اور شفقت کی وجہ سے ہے اور جو زبان اور ہاتھ سے ہو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔‘‘[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھم حاضر ہوئے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے رونے کو عمر رضی اللہ عنہ کے رونے سے جانا اور میں کمرے میں موجود تھی۔ اسی طرح حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جنازہ گزرا جس پر رویا جا رہا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ رونے والی عورتوں کو ڈانٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اے ابن خطاب انھیں چھوڑ دو بے شک نفس کو تکلیف پہنچتی ہے اور آنکھیں آنسو بہاتی ہیں اور وعدہ قریب ہے۔‘‘[2] عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابراہیم کی موت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے پوچھا، اے اللہ کے نبی ! کیا آپ اس سے منع نہیں فرماتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں مگر میں تمھیں دو بے ہودہ آوازوں سے روکتا تھا ایک آواز جو چہرے کو نوچتے ہوئے اور گریبان پھاڑتے ہوئے نکالی جائے اور دوسری شیطان کی آواز۔‘‘[3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اور روپڑے اور باقی جو کھڑے تھے ان کو
Flag Counter