Maktaba Wahhabi

55 - 292
کاموں کے لیے داعی کمزور تھا، اس کے باوجود انھوں نے ان کاموں کا ارتکاب کیا جو کہ ان کی سرکشی پر دلالت کرتا ہے۔ ایسے ہی زبان اور شرم گاہ کی نافرمانی سے پرہیز پر صبر کرنا صبر کی سب سے زیادہ مشکل اور دشوار صورتوں میں سے ایک ہے۔ کیونکہ اس کے داعی کی شدت زیادہ ہے اور اس کام کا ارتکاب انتہائی آسان ہے، زبان کی نافرمانی انسان کے لیے حلوے کی مانند ہے۔ جیسے چغلی، غیبت، جھوٹ، لوگوں کے واقعات بیان کرنا، جو شخص اچھا نہیں لگتا اس کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانا اور جو اچھا لگتا ہے اس کی تعریف میں زبان کو تر رکھنا، اس میں داعی مضبوط اور کام انتہائی آسان ہوتا ہے اس لیے یہ صبر سب سے مشکل ہے، اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ’’اپنی زبان کو کنٹرول کرو! معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا…! کیا جو ہم بولتے ہیں اس پر بھی ہمارا مواخذہ کیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : زبانوں کی کرتوت ہی کی وجہ سے تو لوگوں کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔[1] خصوصاً جب زبان کا گناہ انسان کی عادت بن جائے تو اس پر صبر انتہائی دشوار ہوتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ آدمی بڑا نمازی، پرہیز گار، راتوں میں قیام کرنے والا ہو گا لیکن ایک لمحے میں دیکھو گے کہ کسی کی غیبت اور چغلی میں مصروف ہو گا اور کسی پر تہمت اور عزت کے بارے میں زبان درازی کرتا نظر آئے گا، خصوصاً نیک لوگوں(علماء اور بسا اوقات جہالت میں اللہ) کے بارے میں ایسی باتیں کرتا نظر آئے گا جنھیں وہ جانتا نہیں۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص حرام کاری سے بڑا پرہیز کرتا نظر آئے گا، شراب کے ایک قطرے اور ذرا برابر نجاست سے بچتا ہو گا لیکن زنا کرنے کی پرواہ نہیں کرتا…! جیسا کہ ایک مشہور واقعہ ہے کہ ایک شخص کسی عورت سے زنا کرنے لگا تو اسے کہنے لگا اپنا چہرا مجھ سے چھپا لے اجنبی کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے ایک آدمی مچھر مارنے کے بارے میں فتویٰ مانگا تو ابن عمر رضی اللہ عنھما
Flag Counter