Maktaba Wahhabi

48 - 292
تعالیٰ ان نعمتوں کو چھین لے گا۔ 4۔ ان نعمتوں کو حرام کاموں میں صرف نہ کرے اور نہ ہی اپنی خواہشات کے حصول میں صرف کرے، ورنہ یہ حرام کاری میں واقع ہو جائے گا۔ آسانیوں اور فراخیوں میں اعلیٰ مقام لوگوں کے علاوہ کوئی صبر نہیں کرپاتا۔ سلف میں سے کسی کا قول ہے کہ مصیبتوں کے وقت مومن اور کافر دونوں ہی صبر کرتے ہیں اور عافیت اور فراخی میں صرف اعلیٰ مومن ہی صبر کر پاتے ہیں۔ جیسا کہ عبدالرحمان بن عوف tفرمایا کرتے تھے: ’’ہم تکالیف سے آزمائے گئے تو ہم نے صبر کیا اور جب ہم آسانیوں اور فراخیوں سے آزمائے گئے تو ہم صبر نہ کرپائے۔‘‘ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اموال بیویوں اور اولاد کے فتنے سے بندوں کو ڈرایا ہے : (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰہِ ) (المنافقون:9) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے مال اور تمھاری اولاد تمھیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں۔‘‘ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ) (التغابن:14) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک تمھاری بیویوں اور تمھارے بچوں میں سے بعض تمھارے دشمن ہیں، سو ان سے ہوشیار رہو۔‘‘ بعض لوگوں نے اس دشمنی کا مطلب نفرت اور عداوت والی دشمنی سمجھا ہے جو کہ مراد نہیں ہے بلکہ اس دشمنی سے مراد والد کی محبت جو اسے ہجرت جہاد اور حصول علم سے روکتی ہے اور نیکی کے کاموں سے روکتی ہے۔ جیسا کہ جامع ترمذی کی روایت ہے: کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کسی آدمی نے اس آیت : (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ
Flag Counter