Maktaba Wahhabi

46 - 292
آجائے گا، کتنی گھٹیا بات ہے کہ انسان اسے اپنے اوپر غلبہ دے جو ہمیشہ رحمان، اس کی کتاب، اس کے رسول اور اس کے صحابہ سے ہمیشہ مقابلہ کرنے والا ہے۔ 11 دنیا کے بارے میں غور و فکر کرنا۔ اس کے زوال اور فنا ہونے کے بارے میں غور و فکر اور قیامت والے دن میں غور و فکر جب حسرت بڑھ جائے گی جب اسے پتہ چلے گا کہ وہ ساری زندگی کیا جمع کرتا رہا۔ 12 انسان کو جاننا چاہیے کہ اسے دو مخالف چیزیں اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ ایک چیز رفیق اعلیٰ اور علین میں رہنے والے جنتیوں کی طرف کھینچتی ہے اور دوسری چیز جہنم کی نچلی گہرائیوں کی طرف کھینچتی ہے، جب وہ جاذب اعلیٰ کی اطاعت کرتا ہے تو بلندیوں کی طرف چڑھتا چلا جاتا ہے، حتیٰ کہ اپنی اعلیٰ جگہ پر جو اس کے لائق ہے پہنچ جاتاہے اور جب نیچے کھینچنے والی چیز کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے درجات گرتے چلے جاتے ہیں حتیٰ کہ جہنم میں جو اس کے لائق ٹھکانا ہے اس تک پہنچ جاتا ہے۔ جو شخص جاننا چاہتا ہے کہ اس کی روح کہاں ہے تو اسے دیکھنا چاہیے کہ اس کی روح دنیا میں کن لوگوں کے ساتھ ہے… اعلیٰ لوگوں کے ساتھ یا گھٹیا لوگوں کے ساتھ… اگر اس کا جسم دنیا میں اعلیٰ لوگوں کے ساتھ ہے تو مرنے کے بعد بھی وہ اعلیٰ لوگوں کے ساتھ ہوگا کیونکہ انسان کے مزاج میں ہے کہ وہ جن لوگوں کو پسند کرتا ہے ان کے ساتھ رہتا ہے، نفوس اعلیٰ اور اعمال کی بلندی کی طرف سفر کرتے ہیں اور گھٹیا نفوس پستی کی طرف سفر کرتے ہیں۔ 13 انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو باقی رہنے کے لیے پیدا کیا ہے جس پر فناء نہیں ہے اور عزت کے لیے پیدا کیا جہاں ذلت نہیں ہے اور ایسے امن کے لیے کہ جس میں خوف نہ ہو اور بے نیازی کے لیے جس میں غربت کا نشان نہ ہو۔ وہ عزت جس کے مقابلے میں فنا ہے اور وہ امن جس کے مقابلے میں خوف ہے، یہ ختم اور فنا ہو جانے والی ہیں۔ اکثر لوگوں نے اسی میں دھوکا کھایا ہے اور اسی دنیا کے مال و متاع کے لیے جو فنا ہو جانے والے ہیں اپنی تمام تر توانائیاں اسی میں صرف کی ہیں۔
Flag Counter