Maktaba Wahhabi

282 - 292
’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال اور انھیں اللہ کے دن یاددلا، بلاشبہ اس میں ہر ایسے شخص کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو بہت صبر کرنے والا، بہت شکر کرنے والا ہے۔‘‘ مرادیہ ہے کہ دونوں قسم کے حالات سننے سے صابروشاکربندوں کو عبرت حاصل ہوتی ہے کہ مصیبت کے وقت گھبرانا اور راحت کے وقت اترانا نہیں چاہیے جولوگ پہلے کامیاب ہوئے ہیں وہ سختیوں پر صبر کرنے سے ہی ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کے پیش نظر سورہ ٔ لقمان میں اللہ تعالیٰ کا قول واردہواہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ) (لقمان:31) ’’کیا تونے نہیں دیکھا کہ بے شک کشتیاں سمندر میں اللہ کی نعمت سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمھیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بے شک اس میں ہر بڑے صابر، بڑے شاکر کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔ ‘‘ اورقوم سبا کا قصہ بیان کرنے کے بعداللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا ہے: (فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ) (سباء:19) ’’ہم نے انھیں کہانیا ں بنا دیا اور انھیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، ہر طرح ٹکڑے ٹکڑے کرنا، بلا شبہ اس میں ہر بہت صبر کرنے والے، بہت شکر کرنے والے کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔ ‘‘ اسی طرح نعمت کے معرض بیان میں جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے بندوں پر اپنا احسان کیا ہے۔ کشتی اور جہازرانی کا بھی ذکر ہے۔ یہ کشتی ہی ہے جو بندوں کواوران کے ساز و سامان کولادکر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام کرتی ہے۔ یہ وہ نعمت الٰہیہ ہے جس
Flag Counter