Maktaba Wahhabi

158 - 292
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہلال کمزور اور ضعیف ہے اور میں اس کی خدمت کردیا کروں کوئی خادم بھی نہیں ہے۔ اگر اذن ہو تو میں اس کی خدمت کرتی رہوں فرمایا ہاں لیکن اس کے بستر سے دور رہو۔ عورت نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہلال کا تو رنج و الم سے بہت برا حال ہے کہ اسے تو اور کوئی بھی خیال نہیں رہا اور مجھے لوگوں نے کہا کہ تم بھی اتنی اجازت لے لو کہ تمہاری بیوی تمہارے کام کاج کردیا کرے میں نے کہا کہ میں تو اتنی جرأت نہیں کرسکتا۔ کیا خبر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں یا نہ دیں اور میں تو نوجوان ہوں اپنا کام خود کرسکتا ہوں۔ مجھے خدمت کی ضرورت نہیں۔ الغرض! اسی طرح مصیبت کے پچاس دن گزر گئے ایک رات میں اپنی چھت پر لیٹا ہوا تھا اور اپنی مصیبت پر سخت نالاں تھا کہ کوہ سلع پر چڑھ کر جو میرے گھر کے قریب تھا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آواز دی۔ کعب کو مبارک ہو اس کی توبہ قبول ہوگئی۔ یہ آواز سنتے ہی دوست احباب دوڑ پڑے اور مجھے مبارک باد دینے لگے کہ مخلص کی توبہ قبول ہوئی میں نے یہ سنتے ہی پیشانی کو خاک پر رکھ دیا اور سجدہ شکر ادا کیا اور پھر دوڑا دوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین اور انصار میں تشریف فرما تھے۔ مجھے دیکھ کر مہاجرین نے مبارک باد دی اور انصار خاموش رہے میں نے آگے بڑھ کر سلام عرض کیا۔ اس وقت حضور کے چہرہ مبارک خوشی و مسرت سے ماہ چہاردہ کی طرح تاباں و درخشاں ہورہا تھا اور عادت مبارک یہ تھی کہ خوشی میں چہرہ اور بھی روشن ہوجاتا تھا اور فرمایا کعب مبارک ہو اس بہترین دن کے لیے جب سے تو ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ کوئی دن ایسا مبارک تجھ پر نہیں گزرا۔ آؤ تمہاری توبہ کو رب العالمین نے قبول فرمالیا ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس قبولیت کے شکرانے میں اپنا کل مال راہ خدا میں صدقہ کرتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا نصف فرمایا نہیں میں نے عرض کیا ثلث فرمایا ہاں ثلث خوب ہے اور ثلث بھی بہت ہے۔ مذکورہ تین صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا کچھ سستی کی وجہ سے جنگ میں نہ جانے پر زبردست
Flag Counter