Maktaba Wahhabi

154 - 292
سرمنڈوانا۔ اپنے لیے یا کسی کے لیے بددعائیں کرنا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلند آواز سے رونے والیوں، سرمنڈانے والیوں اور کپڑے پھاڑنے والیوں سے میں بری ہوں۔‘‘[1] عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یزید بن یزید کو لایا گیا اور وہ نماز کی حالت میں تھے اور ان کا بیٹا موت کی کشمکش میں تھا، کسی نے کہا تیرا بیٹا مر رہا ہے اور تو نماز پڑھ رہا ہے کہ جب آدمی عمل میں کوتاہی کرتا ہے تو اس سے اس کے عمل میں کوتاہی پیدا ہو جاتی ہے۔ مصیبت کا اظہار کرنا صبر میں خرابی پیدا کرتا ہے اور چھپانا صبر کا سرا ہے۔ احنف نے اپنے چچا سے داڑھ کے درد کی دو بار شکایت کی تو اس نے کہا: ’’تو مجھے بار بار نہ بتا، میری آنکھوں کی بینائی چالیس سال سے چلی گئی ہے اور میں نے کسی کو نہیں بتایا۔‘‘ مصیبت کے وقت بے صبری اور نعمت کے وقت دوسروں سے روکنا صبر کے منافی ہے۔ (إِنَّ الْإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعاً) (المعارج: 19۔21) ’’بلاشبہ انسان تھڑدلا بنایا گیا ہے۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو بہت گھبرا جانے والا ہے۔ اور جب اسے بھلائی ملتی ہے تو بہت روکنے والا ہے۔‘‘
Flag Counter