Maktaba Wahhabi

439 - 670
اور اس عورت کی شادی اس مرد کے ساتھ بس اسی شرط پر کی گئی اور اگر اس کو علم ہو کہ بلاشبہ وہ جب شادی پر راضی ہو گی تو اس کے پاس باقی رہے گی اور وہ اس کی حرمت سے بھی آگاہ ہے تو اس کی یہ شرط لغو ہے، پس بلاشبہ عورت اس جگہ جب علم رکھے اور نافرمانی کرے تو اس کو سزا کے طور پر کچھ نہ دیا جائے اور اگر وہ ناواقف ہوتو وہ نکاح فسخ کرنے کی مالک ہوگی کیونکہ مرد نے اس کو وہ کچھ نہیں دیا جس پر عورت نے اس سے عقد کیا تھا۔(محمد بن ابراہیم) عورت کا خاوند پر گھر اور شہر سے نکالنے کی شرط لگانے کا حکم: سوال:عورت نے اور اس کے گھر والوں نے شرط لگائی کہ خاوند اسے اس کے گھر اور شہر سے نہیں نکالے گا۔ اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اس خاوند کے متعلق استفسار جس پر اس کی بیوی کے ولی نے شرط لگائی کہ وہ اپنی بیوی کو اس کے شہر میں ہی رکھے گا اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ دوسرے شہر میں منتقل نہ ہو گی۔بلا شبہ بیوی یا اس کے ولی کا خاوند پر بیوی کو اس کے گھر یا اس کے شہر سے نہ نکالنے کی شرط لگانا صحیح ہے۔ خاوند پر لازم ہے اور اس پر عمل کرنا متعین ہے کیونکہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مرفوع روایت ہے: "إن أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج"[1] "بلا شبہ شرطوں میں سب سے زیادہ پوری کی جانے کے لائق وہ شرط ہے جس کے ساتھ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا۔" اور اثرم نے روایت کیا: ’’بلا شبہ ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور عورت کو اسی گھر میں ہی رکھنے کی شرط لگائی، پھر اس نے اس گھر سے اس کو منتقل کرنے کا ارادہ کیا۔بات بڑھ گئی تو وہ جھگڑا لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عورت کو اس شرط کے مطابق حق ملنا چاہیے لیکن اگر وہ خاوند کے ساتھ منتقل ہونے پر
Flag Counter