Maktaba Wahhabi

645 - 670
جواب:محرمات عورتوں کو بوسہ دینا اگر شہوت کی بنا پر ہو جو کہ بعید ہے یا انسان شہوت کے بھڑکنے کا خطرہ پائے تو یہ بھی بعید ہے لیکن کبھی سسرالی یا رضاعی محرم رشتہ داروں کے اندر ایسا ہونا ممکن ہے۔ رہی محرمات نسبیہ تو میں نہیں سمجھتا کہ ایسا واقع ہونا ممکن ہے۔لیکن سسرالی اور رضاعی محرمات میں ایسا ہو سکتا ہے ،لہٰذا اگر انسان اپنے اوپر شہوت کے بھڑکنے کا خطرہ پائے تو اس کے لیے بوسہ دینا یقینی طور پر حرام ہے اور جب اس کا خطرہ نہ ہو تو سر اور پیشانی کو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ہونٹوں اور رخسار کو بوسہ دینے سے گریز ہی مناسب ہے، سوائے باپ کے اپنی بیٹی کو اور ماں کے اپنے بیٹے کو تو یہ معاملہ آسان ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو وہ بیمار تھیں تو آپ نے انھیں ان کے رخسار پر بوسہ دیا اور کہا: "كيف انت بنية"کیسی ہے تو اے بچی!" البتہ بے نماز بھائی سے ہاتھ ملانے میں کوئی حرج نہیں لیکن ویسے جو بے نماز ہو تو اسے سلام نہ کہنا، اس سے ہاتھ نہ ملانا اور اسے چھوڑنا ضروری ہے تاکہ وہ اسلام کی طرف آجائے اور نمازی ہو جائے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) برائی کے انکار میں عورتوں کا فریضہ برائی دیکھنے پر عورت کا کردار: سوال:اگر کوئی عورت اپنے قریبی کوکوئی برائی کرتا دیکھے تو اس کا طرز عمل کیا ہونا چاہیے؟ جواب:اس کا ذمہ ہے کہ وہ برائی کرنے والے کو شفقت نرمی اچھی گفتگو اور بہتر انداز سے منع کرے، اس لیے کہ وہ شرعی احکام سے ناواقف بھی ہو سکتا ہے اور برے رویے والا بھی ہو سکتا ہے تو سختی کے ساتھ اس پر انکار کرنے سے اس کی برائی بڑھ سکتی ہے۔ لہٰذا اس کا ذمہ ہے کہ وہ برائی سے اچھے انداز، اچھی گفتگو اور واضح دلیل کے ساتھ منع کرے ،جیسے اللہ اور اس کے رسول نے کیا ہے۔ اس کے لیے دعا بھی کرے تاکہ اس کے دل میں حق سے نفرت پیدا نہ ہو جائے۔ اور نیکی کا حکم دینے والے اور
Flag Counter