Maktaba Wahhabi

269 - 670
رمضان کی قضا حاملہ کی شرمگاہ سے اترنے والے پانی کا حکم: سوال:ایک عورت جو نوماہ کی حاملہ ہے اس پر مضان کا مہینہ آیا اور مہینے کی ابتدا میں اسے پانی آتا رہا جو خون نہیں تھا، وہ اس پانی کے اترنے کے دوران روزے رکھتی رہی، اس واقعہ کو دس سال ہو چکے ہیں،، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس عورت پر ان روزوں کی قضا لازم ہے کہ اس کو معلوم تھا کہ اس کو پانی اتر رہا ہے اور پھر اس نے روزے رکھے؟ جواب:اگر صورت واقعہ وہی ہے جو بیان کی گئی ہے تو ایسی صورت میں اس عورت کے روزے صحیح ہیں ،اس پر ان کی قضا واجب نہیں ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) وہ عورت جس نے بیماری کی وجہ سے روزے ترک کیے اور ان کی قضا دیے بغیر فوت ہو گئی: سوال:گزشتہ رمضان میں میری بیوی بائیس دن کے روزے رکھنے کے بعد بیمار ہو گئی اور اس کے آٹھ دن کے روزے چھوٹ گئے۔ اس کی مرض شدت اختیار کر گئی اور وہ باقی روزے پورے نہ کر سکی اور رمضان کے چند دن بعد فوت ہو گئی ۔ہمیں بتائیے کہ ہم اس کے چھوڑے ہوئے روزوں کا کیا کریں؟آپ کا انتہائی شکریہ۔ جواب:یہ عورت جو ماہ رمضان میں بیمارہوگئی اور بیماری کی وجہ سے کچھ روزے چھوڑدیے اور اس کی بیماری نے طول پکڑا حتی کہ وہ فوت ہو گئی اس کے چھوڑے ہوئے روزوں کے حوالے سے اس پر کچھ واجب نہیں ہے، اس لیے کہ اس نے کوتاہی نہیں کی اور نہ ہی کوتا ہی کرتے ہوئے قضا کو ترک کیا ہے بلکہ بیماری اس کے اور اس کے روزے رکھنے اور ان کی قضا دینے کے درمیان حائل ہو گئی، لہٰذا اس سلسلہ میں اس کے ذمہ کچھ بھی واجب نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter