Maktaba Wahhabi

456 - 670
حرام نکاح نکاح شغار(نکاح بٹہ) کا حکم: سوال:اکثر جنوبی علاقے میں نکاح شغار رائج ہے۔بعض لوگ پکڑ دھکڑ کے خوف سے حیلے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ان حیلوں میں سے ایک حیلہ یہ ہے کہ وہ علیحدہ علیحدہ حق مہر مقرر کرتے ہیں اور الگ الگ وقتوں میں شادی منعقد کرتے ہیں۔ان میں ایک آج ملکیت کوقبول کرتاہے اور دوسرا کچھ مدت کے بعد۔ایک حاکم کی اجازت یافتہ کے پاس عقد کرتا ہے جبکہ دوسرا اس کے برخلاف۔ اور اس شادی کے حکم شرعی کے متعلق فتویٰ طلب کرتا ہے کہ کیا یہ حیلے ان شادیوں کو شغار ہونے سے بچا لیتے ہیں؟خاص طور پر جب اس میں یہ شرط ہوتی ہے کہ مجھ سے شادی کراؤ میں تجھ سےشادی کراؤں گا،ورنہ نہیں؟ جواب:مفتی د یار سعودیہ الشیخ محمد بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں اس قسم کا سوال پیش ہوا،انھوں نے اس کا جواب دیا۔ہم اسی جواب پر اکتفا کر تے ہیں اور سائل کے لیے حرف بحرف نقل کرتے ہیں: نکاح شغار یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی بیٹی کا نکاح اس شرط پر کرے کہ دوسرا بھی اس سے اپنی بیٹی کا نکاح کرے،یایہ اس سے بہن کا نکاح اس شرط پر کرے کہ دوسرا بھی اپنی بہن کا نکاح اس سے کرے،اور ان دونوں کے درمیان حق مہر نہ ہو،اس کی قباحت کی وجہ سے اس کا نام شغار رکھا جاتا ہے،اس کی قباحت کو کتے کے پیشاب کرنے کے لیے ٹانگ اٹھانے سے تشبیہ دی گئی ہے۔"شغر الکلب " اس وقت بولا جاتاہے جب وہ پیشاب کرنے کے لیے اپنی ٹانگ اٹھائے،پس نکاح شغار میں گویا ہر ایک نے دوسرے کے ارادے کی تکمیل کے لیے ٹانگ اٹھائی ہے۔اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شغار"خلو"سے ہے،جب مکان خالی ہوتو کہا جاتا ہے:"شغر المکان" اور جہت شاغرہ کا مطلب ہے خالی۔پس وہ دونوں طرف سے خالی کرنے کے بدلے خالی کرنا اور شرمگاہ کے بدلے میں
Flag Counter