Maktaba Wahhabi

624 - 670
اور یہ چاہیے کہ انھیں اسلام نہ لانے کی وجہ سے ان کے علاقوں کی طرف لوٹا دیا جائے کیونکہ اس عربی جزیرے میں کسی یہودی،عیسائی،مشرک مردوں اور عورتوں کا رہنا جائز ہی نہیں،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس جزیرے سے نکالنے کی وصیت کی ہے اور مسلمان مردوں اور عورتوں میں ان کے حق میں بے پرواہی ہونی چاہیے کیونکہ مسلمانوں میں ان کا رہنا ان پر ان کےعقیدے اورعادات کوخراب کرنے کے لیے خطرے کاباعث ہے،لہذا جزیرے کے تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو نافذ کرتے ہوئے خدمت اور دیگر امور کے لیے صرف مسلمانوں کو طلب کریں کیونکہ کفار کو طلب کرنے اور ان سے میل جول بڑھانے میں مسلمان مردوں اور عورتوں کے اخلاق وعقائد میں کافی زیادہ نقصان کا خطرہ ہے۔ میں اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو ان سے بے نیاز ہونے کی توفیق دے،اور ان کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) محرم کے بغیر سفر وہ سفر جومحرم رشتہ دار کے بغیر ہو: سوال:کیا عورت امن ہونے کی صورت میں کسی محرم رشتہ دار کی عدم موجودگی میں جہاز سے سفر کرسکتی ہے؟ جواب:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"[1] "کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس وقت فرمایا جب حج کے دنوں منبر پر خطبہ دے رہے تھے تو کوئی مرد کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے ارادے سے نکلی ہے جبکہ میں فلاں فلاں جنگ میں نامزد کیا جاچکا ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter