Maktaba Wahhabi

633 - 670
ملک کے باشندوں کی بھلائی اور دنیا اور آخرت کی درستگی پوشیدہ ہے اوریہ کہ وہ ہمیں،انھیں اور دیگر تمام مسلمانوں کو فتنوں کی گمراہیوں اور ہلاکت کے اسباب سے بچائے رکھے،بس وہی اس کا والی اس پر قادر ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کی آواز کا حکم عورت کا درزی اور کپڑے والے دکانداروں سے بات کرنا: سوال:عورت کا کپڑے کے د کانداروں اور درزیوں سے گفتگو کرنے کاکیا حکم ہے؟اس کے ساتھ ساتھ یہ امید کی جاتی ہے کہ عورتوں کو چند نصیحتی کلمات سے نوازہ جائے۔ جواب:عورت کا دکاندار سے فتنے کے بغیر ضرورت کے مطابق گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔عورتیں مردوں سے ضرورتوں اور ان معاملات میں گفتگو کرلیا کرتی تھیں ضرورت کے دائرے میں رہتے ہوئے لیکن جب اس میں ہنسی،مسکراہٹ اور نرمی ونزاکت اور فتنے میں مبتلا کرنے والی آواز کی ملاوٹ ہوتو یہ حرام اور ناجائز ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو کہا تھا: "فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا"(الاحزاب:32) "بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے،اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔" "قول معروف"سے مراد ہے کہ جسے لوگ اچھا سمجھیں اور ضرورت کے مطابق ہو لیکن جب اس سے زیادہ ہو یا وہ اس کے سامنے اپنے چہرے،کہنیوں اور ہتھیلیوں کو ننگا کریں تو یہ تمام حرام اور برے کام ہیں،اور فتنے کے اسباب اور زنا میں واقع ہونے کے ذرائع میں سے ہیں۔ لہذا اللہ سے ڈرنے والی مسلمان عورت پر لازمی ہے کہ وہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرے اور بیگانے مردوں سے ایسی گفتگو نہ کرے جو ان کو امید میں مبتلا کرے اور ان کے دلوں کو
Flag Counter