Maktaba Wahhabi

148 - 670
کے ایام میں ہی(نماز اور روزہ سے) بیٹھی رہے گی،پھر وہ غسل کرکے نماز ادا کرے گی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) نفاس کی حالت میں وطی کرنے کا حکم نفاس کی حالت میں بیوی سے کیا کچھ کرنا جائز ہے؟ سوال:آدمی کے لیے نفاس کے وقت اپنی بیوی سے کیا کچھ کرنا جائز ہے؟ جواب:مرد کے لیے اپنی نفاس والی بیوی سے فرج کے علاوہ دیگر اعضاء سے لذت حاصل کرنا جائز ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کی وجہ سے جس میں انھوں نے فرمایا: ((كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صلي الله عليه وسلم يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ, فَيُبَاشِرُنِي وَأَنَا حَائِضٌ )) [1] "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو تہبند باندھنے کا حکم دیتے، سو میں باندھ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے مباشرت کرتے اور میں حیض کی حالت میں ہوتی۔" اس حدیث میں مباشرت سے فرج کے علاوہ اعضاء سے چمٹنا مراد ہے۔ چالیس دن سے پہلے اس سے وطی کرنا مکروہ ہے، چاہے اس کا خون بند ہو چکا ہو اور اس نے پاکی حاصل کر لی ہو۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ چالیس دن سے پہلے اس کا خاوند اس کے پاس آئے۔(ان کا استدلال ) عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ ان کی بیوی چالیس دن سے پہلے ان کے پاس آئی تو انھوں نے کہا:میرے قریب مت آنا کیونکہ وطی کے زمانے میں خون کے پلٹ آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ (سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمۃ اللہ علیہ ) وضع حمل کے بعد تیس دن گزرنے پر مرد کا اپنی بیوی سے وطی کرنا: سوال:کیا آدمی کے لیے اپنی بیوی سے وضع حمل کے تیس دن یا پچیس دن گزرنے کے بعد مجامعت کرنا جائز ہے یا چالیس دن گزرنے کے بعد ہی مجامعت جائز ہوگی؟ جواب:آدمی کے لیے اپنی بیوی سے ولادت کے بعد نفاس کے ایام میں مجامعت کرنا جائز
Flag Counter