Maktaba Wahhabi

700 - 670
جو فتویٰ پوچھنے والی نے یہ بیان کیا ہے کہ اس نے نذر مانی کہ ایک سال روزے رکھے گی تو سال کے پے درپے روزے زمانے بھر کے روزے کی قبیل سے ہیں،اور زمانے بھر کے روزے مکروہ ہیں کیونکہ صحیح بخاری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے: " من صام الدهر فلا صام ولا أفطر"[1] "جس نے زمانے بھر کے روزے رکھے نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔" اور اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ مکروہ عبادت اللہ کی نافرمانی ہے ،اسے پورا کرنے کا جواز نہیں۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا کہنا ہے کہ جس نے مکروہ عبادت کی نذر مانی ہو،مثلاً:ساری رات کا قیام اور ہردن کا روزہ،اس نذر کو پورا کرنا ضروری نہیں۔لہذا اسی بنا پر سوال کرنے والی کفارہ قسم لازم ہوگا:دس مسکینوں کو کھاناکھلانا،ہر مسکین کو کھجور وغیرہ سے تقریباً سوا کلو جو کہ عموماً اس علاقے کی خوراک ہو۔اگر وہ طاقت نہ رکھے تو پے در پے تین دنوں کے روزے رکھے۔(سماحۃالشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) وسوسے کی شکار عورت کا حکم ایک عورت کو وسوسہ ہوا جس نے اسے وضو وغیرہ میں تھکا دیا: سوال:میں اپنی عمر کے تینتیس سال کو پہنچ چکی ہوں،میں شادی شدہ ہوں اور میرے پاس بال بچےہیں۔آپ کی جناب سے جو میں سوال کرنا چاہتی ہوں۔ وہ یوں ہے کہ میں پانچ چھے سالوں سے وسوسوں میں مبتلا ہوگئی ہوں،اور یہ وسوسہ مجھے وضو میں غفلت کا شکار کردیتا ہے یہاں تک کہ میں ترتیب کو ملحوظ نہیں رکھ سکتی اور ہر وقت وضو پر ڈیڑھ گھنٹہ لگا دیتی ہوں ،مجھے گمان ہوتا ہے کہ میں نے وضو کیا ہی نہیں،اور اسی طرح جنابت کے غسل میں مسلسل تین گھنٹے لگا دیتی ہوں اور مجھے گمان ہوتا ہے کہ میں پاک نہیں ہوئی،اور ماہواری کے غسل میں بھی تین گھنٹے لگ ہی جاتے ہیں۔اور اسی طرح ان وسوسوں نے مجھے اچھے لباس پہننے سے بھی محروم کررکھا ہے اور میں روحانی
Flag Counter