Maktaba Wahhabi

598 - 670
اور اس کی دلیل وہ روایت بھی ہے جسے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے کہ وہ کہا کرتے تھے: "احرام والی عورت نقاب نہ کرے اور دستانے بھی نہ پہنے۔" لہذا اس سے یہ راہنمائی ملتی ہے کہ عورت احرام کی صورت کے علاوہ نقاب اور دستانہ پہن سکتی ہے جبکہ موجودہ زمانے کے کچھ علماء کاخیال ہے کہ برقع اوڑھنے کے جواز کا فتویٰ نہ دیاجائے کیونکہ خرابی کا ذریعہ ہے جب کہ عورتیں آنکھوں کے ساتھ چہرے کا کچھ حصہ بھی ننگا کرلیتی ہیں جو فتنے کا سبب ہے،خصوصاً اکثر عورتیں برقع پہننے کے وقت سرمہ لگاتی ہیں،لہذا اس خرابی کو دور کرنے کی غرض سے اس سے منع کرنا پسندیدہ امر ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) کام کاج کرنے والی نوکرانی کا اپنے مخدوم سے پردہ: سوال:کیا گھر میں کام کاج کرنے والی نوکرانی کا ا پنے مخدوم سے پردہ لازم ہے؟ جواب:ہاں،اس کا اپنے مخدوم سے پردہ اور زینت کو چھپانا لازم ہے۔اس کی اس سے تنہائی اختیار کرنا بھی حرام ہے، دلائل کے عموم کی وجہ سے کیونکہ اس کے پردہ نہ کرنے اور اظہار زینت میں فتنہ انگیزی ہے۔ایسے ہی اس سے تنہائی بھی شیطان کی فتنہ سامانی کا سبب اور ذریعہ ہے۔(سماحۃ الشیخ عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) حرام لباس سیاہ لباس کی فرضیت: سوال:کیا سیاہ لباس پہننا عورت کے لیے ضروری ہے یا کہ دیگر رنگ کے کپڑے پہننا بھی جائز ہے؟ جواب:یہ اللہ عزوجل پر بہتان اور جھوٹ ہے اور اس کے دین میں زیادتی ہے۔عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بخاری میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ رفاعہ رضی اللہ عنہا کی بیوی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس پر سبز لباس تھا۔جو چاہتا ہے وہ علامہ شیخ ناصر
Flag Counter