Maktaba Wahhabi

643 - 670
ایسی ہوتی ہیں جن کو صرف گولیاں وغیرہ دینے پر اکتفا کیا جا تا ہے، لہٰذا ان میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ حکم ہے، اس ڈاکٹر کے لیے بھی جو اس عورت کا علاج کرتا ہے۔ بہر حال بیگانی عورت سے تنہائی شرعی طور پر حرام ہے ،حتی کہ اس حدیث کی وجہ سے: "ما خلا رجل بامرأة إلا كان الشيطانُ ثالثَـهما " [1] "کوئی مرد کسی عورت سے علیحدہ نہیں ہوتا مگر ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔" عورت اور ڈاکٹر کے ساتھ کسی کا حاضر ہونا ضروری ہے، چاہے اس کا خاوند ہو یا کوئی محرم رشتہ دار مرد اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو سکے تو ان کی قریبی عورتوں کی موجود گی ضروری ہے۔ اگر مذکورہ کوئی بھی نہ ہو اور مرض بھی خطرناک ہو جیسے لیٹ بھی نہ کیا جا سکتا ہوتو کم از کم نرس وغیرہ ضرور موجود ہوتا کہ خلوت محرمہ سے بچنا ممکن ہو سکے۔ چوتھی بات:اگر کم عمر بچی کے حوالے سے سوال ہے تو اگر بچی سات سال کو نہیں پہنچی تو اس کا کوئی پردہ نہیں ہو گا، اور اگر سات سال کی ہے تو فقہاء کی وضاحت کے مطابق اس کا پردہ معتبر ہوگا، اگرچہ اس کا پردہ اس عورت کے پردے سے الگ ہو گا جوکچھ عمر رسیدہ ہو۔(سماحۃ الشیخ محمد بن آل ابراہیم آل الشیخ ) بعض فاسد و بد طینت محارم کا سامنا کرنا چچا کا اپنی بھتیجیوں سے فحش مذاق کرنا : سوال:کسی آدمی کے پاس اس کی بھتیجیاں ہوں تو وہ ان سے گندہ مذاق کرے تو کیا ان کے لیے اس کے گندے مذاق کی وجہ سے سامنے نہ آنا جائز ہوگا؟ جواب:اس جیسے چچا کے پاس جانا بھتیجیوں کے لیے ناجائز ہے اور ایسے ہی اس کے پاس اپنے چہروں کو ننگا کرنا بھی، اس لیے کہ علمائے کرام نے محرم رشتہ دار کے لیے عورت کو اپنا چہرہ ننگا رکھنا اس شرط کے ساتھ جائز قراردیا ہےکہ وہاں کوئی فتنہ نہ ہو ۔اور یہ جو آدمی اپنی بھتیجیوں کو اتنا گندہ مذاق کرتا ہے اس سے توفتنے کا خدشہ موجود ہے اور فتنے کے اسباب سے دور رہنا ضروری ہے۔
Flag Counter