Maktaba Wahhabi

165 - 670
عورتوں کی اذان اور اقامت کا حکم عورت کی اذان کا حکم: سوال: عورت کی اذان کا کیاحکم ہے؟ جواب:اذان کہنا ہر گز عورتوں کا حق نہیں ہے اور نہ ہی عورت کی یہ شان ہے کہ وہ اذان کہے کیونکہ اذان ظاہری اور اعلانیہ امور سے تعلق رکھتی ہے جن کا تعلق مردوں کے ساتھ ہے جیسا کہ جہاد وغیرہ امور میں عورتوں کا کوئی حصہ نہیں ہے لیکن ذلیل نصاری کا مذہب یہ ہے کہ وہ عورتوں کو بلند مرتبوں کی مالک سمجھتے ہیں بلکہ انھوں نے عورتوں کی خلقت کے منافی امور تک کو ان کے ساتھ جوڑنا اور دومختلف جنسوں میں برابری پیدا کرنا اپنا نصب العین بنا رکھا ہے۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ ) عورتوں کی اذا ن و اقامت کا حکم: سوال:کیا عورتوں کے لیے اذان و اقامت مشروع ہے؟چاہے وہ حضر میں اکیلی ہوں یا سفر میں؟ اکیلی یا جماعت کے ساتھ ہوں؟ جواب:عورتوں کے لیے اذان واقامت مشروع نہیں ہے، خواہ وہ حضر میں ہوں یا سفر میں۔ اذان واقامت تو مردوں کی خصوصیات میں سے ہیں جیسا کہ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث دلالت کرتی ہیں۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورتوں کی اذان مردوں کے پاس: سوال:کیا عورت کے لیے مردوں کے پاس بغیر نماز کے اذان کہنا جائز ہے؟ جواب:شریعت کے مخالفت ہونے کی وجہ سے عورت کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter