Maktaba Wahhabi

618 - 670
فطرت کے مسائل عورت کا ختنہ کرنا: سوال:کیا عورت کا ختنہ کیا جاسکتا ہے کہ نہیں؟ جواب:الحمدللہ! ہاں،عورت کا ختنہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے ختنے کی صورت یہ ہے کہ اس جلد کے اوپر والے حصے کو کاٹ دیا جائے جو مرغے کی کلغی کی طرح ہوتاہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ختنہ کرنے والی کو کہا تھا: "أشمي ولا تنهكي ، فإنه أبهى للوجه ، وأحظى لها عند الزوج"[1] "تھوڑا سا کاٹنا اور زیادہ نہ کاٹنا کیونکہ یہ چہرے کے لیے رونق اور خاوند کے لیے زیادہ لذت کا باعث ہے۔" یعنی کاٹنے میں مبالغہ نہ کرنا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد کے ختنے کامقصد اس گندگی سے پاکیزگی حاصل کرنا ہوتاہے جو جلد کے نیچے اکھٹی ہوجاتی ہے،اور عورت کے ختنے سے مراد اُس کی شہوانی قوت کو اعتدال پر رکھناہے،اس لیے کہ جب وہ لمبی جلد کی صورت میں ہوتو وہ زبردست شہوانی قوت اور جوش والی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کثرت سے گالی گلوچ کرنے میں کہا جاتا ہے:لمبی جلد والی کے بیٹے،کیونکہ لمبی جلد والی اکثر وبیشتر مردوں کے پاس جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ فرنگی اورتاتاریوں کی عورتوں میں وہ بے حیائی پائی جاتی ہے جو کہ مسلمان عورتوں میں نہیں ہوتی۔اگرختنہ کرنے میں زیادتی کی جائے تو شہوت کمزور پڑ جاتی ہے اور مرد کا مقصد مکمل نہیں ہوتا،اور اگر غیر زیادتی کی صورت میں کاٹا جائے تو اعتدال سے مقصد حاصل ہوجاتاہے۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) بچیوں کے ختنے کا حکم: سوال:لڑکیوں کا ختنہ مستحب ہے یا مکروہ؟ جواب: عورتوں کا ختنہ ان کے حق میں استحبابی انداز میں ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے عام
Flag Counter