Maktaba Wahhabi

660 - 670
یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں (کے لیے) ۔‘‘ اس میں(نِسَائِهِنَّ)کی ضمیر میں علماء نے اختلاف کیا ہے،کچھ کہتے ہیں کہ جنس مراد ہے،یعنی مکمل طور پر عورتوں کی جنس اور کچھ کہتے ہیں کہ ضمیر سے مراد وصف ہے،یعنی جوصرف ایماندار عورتیں ہیں،لہذا پہلے قول کے مطابق عورت کا غیر مسلم خاتون کے سامنے اپنے بال اور چہرہ ننگا کرناجائز ہے اور دوسرے قول کے مطابق ناجائزہے۔ہم پہلی رائے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور یہی زیادہ قریب ہے کیونکہ عورت کا عورت کے ساتھ ہونے میں کوئی فرق نہیں،چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔یہ اس وقت ہے جب وہاں کوئی فتنہ نہ ہو لیکن اگر فتنے کا خدشہ ہو،مثلاً:وہ اپنے قریبی مردوں کو بیان کرسکتی ہو تو اس وقت فتنے سے بچنا ضروری ہوگا،لہذا عورت اپنے بدن کا کوئی حصہ ننگا نہ کرے،مثلاً: ٹانگیں یابال کسی بھی عورت کے سامنے،چاہے وہ مسلمہ ہو یا غیر مسلمہ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) والدہ کا اپنے بچوں کے سامنے تنگ لباس کا استعمال: سوال:میرے پاس چار بچے ہیں اور میں ان کے سامنے تنگ لباس پہنتی ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کے لیے اپنے بچوں اور محرم رشتہ داروں کے سامنے تنگ کپڑے پہننا ناجائز ہے ،لہذا وہ ان کے پاس صرف اسی قدر کھولے جس قدر کھولنے کی عادت رائج ہو اور جس میں کوئی فتنہ نہ ہو بلکہ تنگ اور چھوٹا لباس صرف اپنے خاوند کے سامنے ہی پہن سکتی ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح ا لفوزان) اسقاط حمل کا حکم ڈاکٹروں کے مشورے سے حمل کوگرانا: سوال: ایک حاملہ خاتون کو ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ بد صورت اور بے شکل پیدا ہوگا تو کیا وہ ان کی رائے قبول کرلے؟
Flag Counter