Maktaba Wahhabi

85 - 670
"فإنها من الشياطين "بلاشبہ وہ شیاطین سے ہے۔" جہاں تک اونٹ کے پیشاب کا تعلق ہے سو وہ پاک ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ،جیسا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مروی ہے،اس وقت فرمایا جب قبیلہ عکل یا عرینہ کی ایک جماعت مدینہ طیبہ میں آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹ عطاکیے اور فرمایا: "ان کو لے جاؤ اور ان کےدودھ اور پیشاب ملا کر پیو۔" [1] درآں حالیکہ وہ گنوار وجاہل قسم کے بدو تھے جو احکام شریعت کو نہیں جانتے تھے۔اگراونٹ کا پیشاب نجس ہوتا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو (مجبوراً) اونٹ کا پیشاب پینے کے بعد کم از کم کلی کرنے کا حکم تو دیتے(جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی حکم صادر نہیں فرمایا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اونٹ کا پیشاب پاک ہے،مترجم)امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بھی اونٹ کے پیشاب کی طہارت کے قائل ہیں۔ غسل کاباب غسل جنابت میں ناک میں پانی چڑھانے اور کلی کرنے کا حکم سوال:کیا غسل کرتے ہوئے ناک میں پانی چڑھانا اور کلی کرنا واجب ہے؟ جواب:غسل کرتے ہوئے ناک میں پانی چڑھانا اور کلی کرنا واجب نہیں کیونکہ غسل میں سرے سے وضو ہی واجب نہیں،البتہ غسل سے پہلے وضو کرنا سنت ہے۔اس لیے کہ صحیح مسلم میں یہ حدیث موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل کے طریقے کے متعلق دریافت کیا گیا کہ وہ طریقہ کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، فاذا انا طاهر " [2] "میں تو غسل کرنے کے لیے تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں۔" ہاں،البتہ کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا وضو میں ضروری ہے ،جیساکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث سے ثابت ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter