والد نہ ہو اور نہ ہی کوئی بھائی جو اس پر خرچ کرتا ہو اور اس کے پاس اتنی رقم بھی نہ ہو جس سے وہ اپنی ضرورت پوری کرسکتا ہو تو تب تجھ پر لازم ہوگا کہ تو اس پر اتنی مقدار خرچ کرے جس سے اللہ اسے غنی کردے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
حد کے لگنے سے پہلے اور مرنے کے وقت کی توبہ
سزا پانے سے پہلے توبہ سے اس حد کا ختم ہونا:
سوال: جس عورت پر زنا کی سزا لازم ہوچکی ہو تو وہ سزا پانے سے پہلے توبہ کرلے تو کیا توبہ کرنے کے ساتھ اس سے حد ختم ہوسکتی ہے؟
جواب:اگر امام تک اس معاملہ کو لے جانے سے پہلے وہ زنا،چوری یاشراب پینے سے توبہ کرلے تو صحیح بات یہ ہے کہ جیسے محاربین سے حد ساقط ہوتی ہے ویسے ہی اس سے بھی ساقط ہوجائے گی،اس پر اجماع ہے ،اگر وہ قابو آنے سے پہلے توبہ کرلیں (محارب سے مراد وہ مرد جو ڈاکہ یا زمین پر فساد کرلے تو اسے پکڑنے سے پہلے کوئی سزا نہیں ہوگی۔)(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
انسان کا اپنی نذر کو کسی دوسری جہت پھیر دینا:
سوال: کیا انسان کے لیے اپنی نذر کی جہت کو بدلنا جائز ہے؟جب وہ کوئی ایسی جہت پاتا ہو جو اس سے زیادہ قابل استحقاق ہو جبکہ اس نے نذر کاتعین اور اس کی وجہ کاتعین بھی کیا ہو؟
جواب:اس جواب سے پہلے میں تمہیدا کچھ عرض کر تا ہوں کہ انسان کے لیے نذر ماننا مناسب نہیں کیونکہ نذر ماننا مکروہ یا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیاہے اور فرمایا:
" إنه لا يأتي بخير ، وإنما يستخرج به من البخيل "[1]
"یقیناً یہ بھلائی نہیں لاتی بلکہ اس سے تو کنجوس سے نکالا جاتاہے۔"
نذر ماننے سے جس بھلائی کی توقع رکھتا ہے اس کے لیے نذر سبب نہیں بن سکتی۔اکثر لوگ جب بیمار ہوتے ہیں تو نذر مانتے ہیں کہ جب اللہ اسے شفا دے گا تو وہ ایسے
|