Maktaba Wahhabi

438 - 670
اجنبی مرد سے خون لے کر لگایا جائے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو صحت دے دی تو اس خون دینے والے شخص نے اس عورت سے نکاح کرنا چاہا ،کیا یہ جائز ہےیا نہیں؟ جواب:سوال میں جو ذکر کیا گیا ہے کہ مرد سے عورت کے لیے خون لیا گیا اورعلاج کی غرض سے اس عورت کو وہ خون بذریعہ انجیکشن لگا دیا گیا تو اس سے حرمت پیدا نہیں ہوتی اگرچہ وہ خون زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔ جس طرح رضاعت سے حرمت پیدا ہوتی ہے، اسی طرح اگر مرد کو عورت کا خون لگادیا جائے تو اس کا بھی یہی حکم ہے تو اس بنا پر مرد اور عورت ہر ایک کے لیے دوسرے سے شادی کرنا جائز ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) عورت کا اپنی سوکن کی طلاق کی شرط لگانے کا حکم: سوال:جب عورت جانتے ہوئے یا لاعلمی میں اپنی سوکن کی طلاق کی شرط لگائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:سائل کا یہ کہنا: جب عورت اپنی سوکن کی طلاق کی شرط لگائے تو یہ شرط صحیح ہے۔ یہ ابو الخطاب کا قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ شرط صحیح نہیں۔ یہ تقی الدین کا مختار مذہب ہے۔ یہی صحیح مؤقف ہے کہ عورت کو یہ شرط لگانا جائز نہیں ہے۔ اگر وہ یہ شرط لگائے تو یہ شرط لغو ہوگی کیونکہ حدیث میں ہے: ’’كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللّٰهِ فَهُوَ بَاطِلٌ‘‘[1] "ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہ ہووہ باطل ہے۔" ایک دوسری حدیث میں ہے: "لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفا ما في صحفتها" [2] ’’عورت اپنی مسلمان بہن کے برتن سے اپنے برتن میں انڈیلنےکے لیے اس کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔‘‘ پس جب عورت نے مرد پر شرط لگادی اور مرد اس پر صبر کرتے ہوئے خاموش رہا،
Flag Counter